چیف منسٹر اترپردیش اکھلیش یادو نے سرحد پر حالات بحال ہونے تک پاکستان سے مذاکرا ت کے سلسلے کو جاری رکھنے کی بات کہی۔ آج یہاں میڈیاسے بات کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہاکہ مذاکرات کے راستہ دونو ں ممالک کے درمیان میں پیدا کشیدگی کو دور کرنے اور خطہ میں امن کو برقراررکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔انہوں نے سرحد ی معاملات کو بہتر انداز میں حل کرنے کے لئے مذاکرات کو جاری رکھنا ضروری ہے۔
اکھیلش یادو نے اترپردیش کے ناگرا باری گاؤں میں جہاں وہ بارہ مولہ کے دھشت گرد حملے میں شہیدبی ایس ایف جوان نیتن یادو کی آخری رسومات میں شرکت کے بعد میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہاکہ مذاکرات کو ملک کی ترقی اور قومی استحکام کے لئے استعمال کیاجاسکتا ہے لہذا مذاکرا ت کے عمل کو کبھی بند نہیں کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ تمام بڑے مسائل‘ سرحدی معاملات کاحل مذاکرات سے ممکن ہے ۔ حکومت ہند کی جانب سے ندی کا پانی روکنے کے متعلق لے گئے اعلان پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں اکھلیش نے کہاکہ ندی کاپانی روکنے سے مسلئے کا حل ممکن نہیں ہے ۔ فوج کے سرجیکل حملوں کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہاکہ یہ ایک ’’نئے اصلاحات ہیں‘‘جس سے ہم دیہی لوگ واقف ہی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ دونو ں جانب سے گولی باری کے واقعات سرحد پر مزید کشیدگی پیدا کرسکتے ہیں۔شہید بی ایس ایف جوان نتن یاد و کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد اکھلیش یادو نے شہید کے والد کو بیس لاکھ روپئے کا چیک حوالے کیا۔ہند پاک کشیدگی کے درمیان سرحد پار کی ایک شادی افرتفری کے حالات میں انجام پائی۔
بعدازا ں اکھلیش یادو نے ہرن کے سفاری پارک کا بھی معائنہ کیا اور موسمی اثرات سے پاک سوئمنگ پال کو عوام کے نام سے موسوم بھی کیا اس کے علاوہ اطراف کے تمام سات ضلعوں کے ایک ضرورت مند میں ای رکشہ بھی تقسیم عمل میں لائی۔
اس موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے اکھیلش یادو نے اترپردیش حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا تبصرہ کیا اور ماضی کی حکومتوں کو اپنی شدید تنقیدکا نشانہ بنایا۔ انہو ں نے کہاکہ سابق میں پتھر والی حکومت ’’بی ایس پی‘‘ نے اپنے دور اقتدار میں پوری ریاست میں صرف مجسمے نصب کئے جبکہ وعدے والی سرکاری’’ بی جے پی‘‘ نے صرف عوام کو جھوٹے وعدوں سے ذریعہ گمراہ کرنے کاکام کیا۔
اکھلیش یادو نے اس بات کابھی دعویٰ کیاہے کہ اب تک جو فلاحی کام سماجی وادی حکومت نے کیاہے اس کی سابق میں کوئی نظیر نہیں ملتی جبکہ دیگر ریاستوں کی حکومتیں ہمارے فلاحی خدمات کی تقلید کررہی ہیں۔