اترپردیش میں گورکھپور‘ پھلپور لوک سبھا سیٹ پر ضمنی انتخابات کی تیاریاں۔

لکھنو۔کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کے بعد بی جے پی سربراہ امیت شاہ کی امیتھی دورے کے ساتھ اگرہ میں سماج وادی پارٹی کے قومی کنونشن کے انعقاد سے اترپردیش میں سیاسی پارہ ایک بار پر اوپر آگیا ہے جس کے بعد ریاست اترپردیش کے ضلع گورکھپور اور پھلپور لوک سبھا سیٹوں پر منعقد ہونے والے مجوزہ ضمنی انتخابات مرکز توجہہ بن گیا ہے۔ حالانکہ چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ ور ان کے نائب کیشو پرساد موریہ کے مذکورہ سیٹوں سے استعفیٰ دیکر ایم ایل سی بننے کے بعد مذکورہ خالی لوک سبھا نشستوں پر اب تک الیکشن کمیشن نے ضمنی الیکشن کرانے کی کسی تاریخ کا اعلا ن نہیں کیاہے۔

دونوں پارلیمانی سیٹوں پر اپنا قبضہ جمانے کی بی جے پی پوری کوشش کررہی ہیں جبکہ کانگریس اور سماج وادی پارٹی 2019کے لوک سبھا انتخابات سے قبل اس ان سیٹوں پر کامیابی کے ذریعہ ایک مضبوط پیغام دینے کی کوشش کریں گے۔ یہاں کے ضمنی انتخابات کا سال2022میں منعقد ہونے والے ریاست کے اسمبلی انتخابات پر بھی اثر پڑیگا۔دونوں سیٹوں کے نتائج کافی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ گورکھپور سے روایتی انداز میں سال1991سے بی جے پی کامیاب ہوتی آرہی ہے وہیں پر پھلپورسے2014میں بی جے پی نے پہلی بار کامیابی حاصل کی اور وہ دوبارہ اس سیٹ کو اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دیگی۔

https://www.youtube.com/watch?v=PvqZNkQuapc

ضمنی انتخابات میں پارٹی کے بہتر مظاہرے کی توقع ظاہر کرتے ہوئے یوپی بی جے پی کے ترجمان منیش شکلا نے کہاکہ ’’ بلا مبالغہ بی جے پی ضمنی انتخابات میں نہ صرف تاریخی جیت حاصل کریگی بلکہ ہمارے کامیابی کی حد میں بھی اضافہ ہوگا‘‘۔پھلپور میں موریہ نے اپنے اپوزیشن ایس پی کے امیدوار کے 3,08,308ووٹوں سے شکست دی تھی جبکہ گورکھپور میں ادتیہ ناتھ نے ایس پی امیدوار کو ہی 3,12,783ووٹوں سے شکست دیاتھا۔پارٹی کے بہتر مظاہرے کی امید کے متعلق پوچھنے پر شکلا نے کہاکہ ’’ پچھلے چھ ماہ میں عوام کی فلاح وبہبود کے لئے اٹھائے گئے اقدامات یوپی حکومت کی بہتر کارکردگی پیش کرنے کے لئے کافی ہیں او ر یہ اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ ضمنی انتخابات میں پارٹی دونوں سیٹوں پر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کریگی ‘‘۔

اپوزیشن کی جانب سے بی جے پی کی وعدوں پر عدم عمل آواری کے متعلق لگائے گئے الزامات پر مشتمل سوال کے جواب میں شکلا نے کہاکہ’’اپوزیشن کا ایک ہی ایجنڈہ ہے بی جے پی کو بدنام کرنا‘‘۔شکلا نے کہاکہ ’’ سال2017کے اسمبلی انتخابات کے دوران بھی اپوزیشن نے کہاتھا کہ 2014لوک سبھا انتخابات کی طرف اس بار بی جے پی مظاہر ہ نہیں کرسکے گی مگر ہم نے ( اتحادی پارٹیو ں کے ساتھ ملکر) 403میں 325پر اسمبلی نشستوں پر کامیابی حاصل کی‘‘۔پچھلے ہفتے بی جے پی کے اعلی قائدین نے امیتھی کی ترقی پر ’’ نہروگاندھی خاندان ‘‘ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ نسل درنسل کانگریس امیتھی سے نمائندگی کرنے کے باوجود امیتھی کی حالت خراب ہے اور راہول گاندھی گجرات کی ترقی پر سوال کھڑا کررہے ہیں۔

امیت شاہ ‘ یونین منسٹر سمرتی ایرانی‘ اور اترپردیش چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے گاندھی کو تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔قبل ازیں راہول گاندھی نے مرکز او ریاست اترپردیش کی بی جے پی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ ضلع کے اندر یوپی اے حکومت کی پراجکٹس کا دوبارہ افتتاح کررہی ہے۔پچھلے بار سماج وادی پارٹی دونوں سیٹوں پر دوسرے نمبر پر تھی‘ جبکہ اس کی انتخابی دوست کانگریس بھی اس بار ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کی تیاری کررہی ہے۔پارٹی کے ترجمان ہلال احمد نے کہاکہ ’’ ہم کسی بھی حال میں لوک سبھا ضمنی انتخابات میں اپنے امیدوار کو کھڑا کریں گے‘ اس ضمن میں ہم نے تیاریاں بھی شروع کردی ہیں‘‘۔ سماج وادی پارٹی بھی دعوی کررہی ہے وہ ضمنی انتخابات کے لئے تیار ہے۔ایس پی ایم ایل سی اور پارٹی ترجمان سنیل سنگھ سجن نے کہاکہ ’’ بوتھ سطح پر ہماری تیاریاں مکمل ہیں ‘ ہم صرف الیکشن کمیشن کے اعلان کا انتظار کررہے ہیں‘‘۔

ایس پی سربراہ اکھیلیش یادو نے پارٹی کے اگرہ کنونشن میں پچھلے ہفتے یہ صاف طور پر کہہ دیا ہے کہ ضمنی انتخابات پارٹی کے دو چابیاں کے طور پر آیاہے تاکہ حالیہ اسمبلی انتخابات کے تجربہ سے سبق حاصل کرتے ہوئے پارٹی موافق لہر پیدا کی جاسکے۔یادو نے پہلے ہی کہہ دیاہے کہ انتخابات کا نتیجہ ہمارے لئے نہ صرف 2019کے لوک سبھا الیکشن کے ایک پیغام ہوگا بلکہ ہم 2022کے اسمبلی انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کرلیں گے‘‘۔تنظیم کو مضبوط کرنے کا پارٹی ورکرس پر زوردیتے ہوئے انہو ں نے کہاتھا کہ ایس پی 2019کے لوک سبھا انتخابات میں ایک بڑی طاقت بن کر ابھرے گی۔

ایسے حالات میں اپوزیشن کے ووٹو ں کی تقسیم بی جے پی کے لئے مددگار ثابت ہوگی۔بی ایس پی نے اب تک اس ضمن میں کچھ بیان نہیں دیا ہے کہ آیا وہ مجوزہ ضمنی انتخابات میں حصہ لے گی یا نہیں۔عموما مایاوتی کی پارٹی ضمنی انتخابات سے دور ہی رہتی ہے مگر اس بار حالات کچھ بدلے ہوئے ہیں‘ کچھ بھی کہنا درست نہیں ہوگا‘ ایسا پارٹی ذرائع کا کہنا ہے۔

سابق میں پھلپور پارلیمانی حلقہ کی نمائندگی سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور کانگریس لیڈر وجئے لکشمی پنڈت کیاکرتے تھے۔سال2014کے انتخابات میں کیشو پرسا د موریہ نے 5,03,564ووٹس سے کامیابی حاصل کی تھی( 52.43فیصد رائے دہی ہوئی تھی)جس کے ذریعہ انہوں نے مذکور ہ پارلیمانی نشست پر بی جے پی کی پہلی جیت درج کرائی اس سے قبل کانگریس ‘ سماج وادی پارٹی اور بھوجن سماج پارٹی کے امیدوار یہاں سے منتخب ہوکر آتے تھے۔

گورکھپور نے دیکھا ہے ادتیہ ناتھ کی تاریخی کامیابی انہوں نے 5,39,127ووٹ لئے تھے ( 51.80فیصد رائے دہی ہوئی تھی)۔سال1998سے لیکر 2014تک پانچ مرتبہ سلسلہ وار طریقے سے ادتیہ ناتھ گورکھپور پارلیمانی حلقے سے منتخب ہوتے رہے ہیں۔