’’ اترپردیش میں گائے ماتا اور نارتھ ایسٹ میں لذیذ ذائقہ‘ : بی جے پی کی منافقت پر اسد الدین اویسی کی تنقید

نئی دہلی: اترپردیش کے بشمول دیگر ریاستوں میں غیرقانونی مسلخوں پر پابندی کے مسلئے پر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین( اے ائی ایم ائی ایم) صدر اسدالدین اویسی نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

اویسی نے ہفتے کے روز گائے کے متعلق بی جے پی کے رویہ کو منافقانہ قراردیتے ہوئے کہاکہ ’’ اترپردیش میں بی جے پی کی منافقت یہ ہے کہ یہاں پر گائے ماتا ہے مگر نارتھ ایسٹ میں یہی گائے لذیذ دائقہ‘‘۔

یوگی ادتیہ ناتھ کی چیف منسٹر اترپردیش کے طور پر جائزہ لینے کے بعد غیرقانونی قصائی خانوں پر امتناع کی شروعات اب ملک کے دیگر ریاستوں بالخصوص بی جے پی کی برسراقتدار پانچ ریاستوں تک پہنچ گئی ہے جہاں پر غیرقانونی مسلخوں کو بند کردینے کا اعلان کیاجارہا ہے

یہاں تک کے جھارکھنڈ حکومت نے بھی پچھلے ہفتہ اندرون چوبیس گھنٹے تمام غیرقانونی مسلخوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کئے تھے‘ اس کے علاوہ گجرات اسمبلی میں بھی جمعہ کے روزتحفظ گائے قانون ترمیم کے ساتھ متعارف کروایاگیا جس کے تحت خلاف ورزی کے مرتکب پائے جانے والے افراد کو عمر قید کی سزاء تک سنائی جاسکتی ہے۔پٹنہ ہائی کورٹ کی ہدایت جس میں اندرون چھ ہفتے تمام غیرقانونی مسلخوں کو بند کرنے کی ہدایت کے بعد بہار کے ضلع روہتاس میں سات غیرقانونی مسلخوں کو مہر بند کردیاگیا۔

گائے تحفظ تنظیموں کی جانب سے ریاست راجستھان ‘ اتراکھنڈ ‘ چھتیس گڑہ اور مدھیہ پردیش میں گوشت کی دوکانیں بند کردینے کے مطالبات شدت اختیار کرچکے ہیں۔بجرنگ دل اور وشواہندو پریشد نے کارکنوں نے مہارشٹرا میں گجرات کے طرز پر قانون نافذ کرتے ہوئے گائے ذبیحہ پر سخت سزاء دینے کی بات کررہے ہیں۔

کرناٹک میں بھی گاؤ سمرکشناپر کوشٹا اور کرناٹک فیڈریشن آف گاؤشالہ نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ 1,700گوشت کی ایسے دوکانیں جن کو غیرقانونی ہونے کی وجہہ سے بند کردیاجانا چاہئے۔