نئی دہلی: اترپردیش کے بشمول دیگر ریاستوں میں غیرقانونی مسلخوں پر پابندی کے مسلئے پر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین( اے ائی ایم ائی ایم) صدر اسدالدین اویسی نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
اویسی نے ہفتے کے روز گائے کے متعلق بی جے پی کے رویہ کو منافقانہ قراردیتے ہوئے کہاکہ ’’ اترپردیش میں بی جے پی کی منافقت یہ ہے کہ یہاں پر گائے ماتا ہے مگر نارتھ ایسٹ میں یہی گائے لذیذ دائقہ‘‘۔
BJP's hypocrisy is that in Uttar Pradesh Cow is mummy but in the Northeast its yummy: Asaduddin Owaisi pic.twitter.com/5AKsYag6j4
— ANI (@ANI) April 1, 2017
یوگی ادتیہ ناتھ کی چیف منسٹر اترپردیش کے طور پر جائزہ لینے کے بعد غیرقانونی قصائی خانوں پر امتناع کی شروعات اب ملک کے دیگر ریاستوں بالخصوص بی جے پی کی برسراقتدار پانچ ریاستوں تک پہنچ گئی ہے جہاں پر غیرقانونی مسلخوں کو بند کردینے کا اعلان کیاجارہا ہے
یہاں تک کے جھارکھنڈ حکومت نے بھی پچھلے ہفتہ اندرون چوبیس گھنٹے تمام غیرقانونی مسلخوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کئے تھے‘ اس کے علاوہ گجرات اسمبلی میں بھی جمعہ کے روزتحفظ گائے قانون ترمیم کے ساتھ متعارف کروایاگیا جس کے تحت خلاف ورزی کے مرتکب پائے جانے والے افراد کو عمر قید کی سزاء تک سنائی جاسکتی ہے۔پٹنہ ہائی کورٹ کی ہدایت جس میں اندرون چھ ہفتے تمام غیرقانونی مسلخوں کو بند کرنے کی ہدایت کے بعد بہار کے ضلع روہتاس میں سات غیرقانونی مسلخوں کو مہر بند کردیاگیا۔
گائے تحفظ تنظیموں کی جانب سے ریاست راجستھان ‘ اتراکھنڈ ‘ چھتیس گڑہ اور مدھیہ پردیش میں گوشت کی دوکانیں بند کردینے کے مطالبات شدت اختیار کرچکے ہیں۔بجرنگ دل اور وشواہندو پریشد نے کارکنوں نے مہارشٹرا میں گجرات کے طرز پر قانون نافذ کرتے ہوئے گائے ذبیحہ پر سخت سزاء دینے کی بات کررہے ہیں۔
کرناٹک میں بھی گاؤ سمرکشناپر کوشٹا اور کرناٹک فیڈریشن آف گاؤشالہ نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ 1,700گوشت کی ایسے دوکانیں جن کو غیرقانونی ہونے کی وجہہ سے بند کردیاجانا چاہئے۔