نیراؤ مودی اسکام کے بعد جہاں پر سارے ملک میں بی جے پی کے دوبارہ موقع پر بحث کی جارہی ہے ‘ وہیں بی جے پی کو برسراقتدار لانے اور بہترین انتخابی ماحول بی جے پی کو فراہم کرنے والی تنظیم آر ایس ایس بڑی کامیابی کے ساتھ اس سیاسی الزامات سے جھڑی سے خود کو محفوظ رکھتے ہوئے ‘ جمعہ کے روز اترپردیش میں اپنے مشن 2019کی شروعات کردی ہے۔آر ایس ایس کے مشن کی یوپی سے شروعات کی وجہہ یہ ہے کہ ریاست اترپردیش میں 80لوک سبھا حلقہ جات ہیں۔
اور ان کا مقصد ہے کہ سال2014کے مظاہرے کو یہاں پر داہریا جائے جب بی جے پی نے اترپردیش میں 80سے 71سیٹوں پرکامیابی حاصل کی تھی۔مگر آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات کو اس بات کا اچھی طرح علم ہے کہ تعلیمی اداروں پر حملوں‘ اپوزیشن کے ان لائن حملوں اور اب پی این بی فراڈ کے یہ بعد یہ کام اتنا آسان نہیں ہے۔ لہذا انہوں نے پوری ریاست کے دورے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ حکومت کے متعلق عوام کے احساس کو جائزہ لیاجاسکے۔
اور انہو ں نے جمعہ کے روز وزاعظم نریندر مودی کے اسمبلی حلقہ واراناسی سے اپنے ٹور کی شروعات کی ۔ پوری دورے کو دوحصوں میں تقسیم کردیاگیا ہے مغربی اور اودھ علاقہ اور ویسٹرن اترپردیش۔ریاست کے مغربی حصہ کا دورہ جمعہ تا چہارشنبہ رہے گا ۔اس دوران بھگوات کے ساتھ آر ایس ایس کا اہم چہرہ مانے جانے والے بھیاجی جوشی بھی چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کے آبائی ضلع گورکھپور جائیں گے ۔
یہ ایک اعلان ہی ہوگا کہ جس کے ذریعہ اس بات کو پیش کی جانے کی کوشش ہوگی کہ سنگھ میں کوئی بڑا نہیں ہے۔ سنگھ اور پارٹی قائدین نے درمیان میں مسلسل مشاورتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ سنگھ کے کارکنوں اور علاقائی قیادت کے درمیان میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور ہر کسی یہی کوشش ہوگی کہ وہ سنگھ سربراہ موہن بھگوات کو تمام حالات سے واقف کرواسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر کارکنوں کی موجودگی کے سبب بی جے پی کو اس کو ریڑھ کی ہڈی قراردے رہی ہے اور مصرو ف ترین دورے کے باوجود بھی موہن بھگوات سے ان لوگوں کی ملاقات کو یقینی بنانے کی حکمت عملی پر کام کیاجارہا ہے۔ فبروری22سے ویسٹرن یوپی کے دورے کی شروعات اگرہ سے ہوگئی مگر وہ ماتھرا نہیں جائیں گے۔
اس کے بعد ا
ار ایس ایس سربراہ کا اگلا قدم میرٹھ ہوگا جو گنا کی فصل کے لئے مشہور ہے۔ مظفر نگر ‘ سہارنپور‘ مرادآباد اور باغپت علاقوں میں بھی بھگوات کا دورہ ہوگا۔ اس علاقے میں دوچیزیں ایسی ہیں جو بی جے پی کی حمایت میں نہیں ہے ایک جاٹ احتجاج اور دوسرا جاتو دلت پچھلے مرتبہ دونوں نے بی جے پی کو ووٹ دیکر کامیابی سے ہمکنار کیاتھا۔بھگوات یہاں پر نہ صرف آر ایس ایس کیڈر بلکہ اسمبلی او رپارلیمانی حلقوں کی نمائندگی کرنے والے عوامی نمائندوں سے بھی ان کی ملاقات متوقع ہے۔