بھاریچ سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ سادھوی ساوتری بائی پھولے یکم اپریل سے لکھنو کے کانشی رام سمرتی اپوان میں ’’بھارتیہ سماویدھان بچاؤ‘‘ ریالی کا اعلان کیا ہے۔
لکھنو۔ایک ایسے وقت جب بی جے پی کے بشمول ساتھی اس کی ساتھی سیاسی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ ایس ٹی اور ایس سی پر مظالم کے ایکٹ میں ترمیم پر تشویش میں ہیں وہیں بھاریچ سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ سادھوی ساوتری بائی پھولے یکم اپریل سے لکھنو کے کانشی رام سمرتی اپوان میں ’’بھارتیہ سماویدھان بچاؤ‘‘ ریالی کا اعلان کیا ہے۔
دستور کے لئے ’’خطرات‘‘ کا دعوی کرتے ہوئے پھولے نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ’’ کبھی کہاجارہا ہے کہ دستور بدلنے کے لئے ائیں ہیں۔ کبھی کہہ رہے ہیں کہ تحفظات کو ختم کیاجائے گا۔بابا صاحب( امبیڈکر) کا دستور محفوظ نہیں ہے‘‘۔
پسماندہ طبقات کے خلاف سازش کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ ایک اعلان ان کے ان تمام لوگوں کے لئے کررہی ہیں جو تحفظات کی حمایت سیاسی پارٹیوں سے بالاتر ہوکر حمایت کرتے ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ ’’ بہوجن سماج کا نقصان ہورہا ہے۔ یہ بہوجن سماج کی عظمت رفتہ کی لڑائی ہے اور لوگ پارٹی سے بالاتر ہوکر اس میں ائیں گے۔بھاریچ سے محفوظ پارلیمانی حلقے کی نمائندگی کرنے والی 38سالہ رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ میں’’ پارلیمنٹ سے سڑک تک میں تحفظات کے لئے آواز اٹھارہی ہوں‘ جو کہ ہمارا حق ہے۔
اگر یہاں پر کوئی تحفظات نہیں ہے‘ کئی ایس سی کے لوگ بشمول میرے پارلیمنٹ تک نہیں پہنچ سکتے او رنہ ہی کوئی ڈاکٹر اور صدر بن سکتا ہے‘‘۔ قبل ازیں پھولے نے دعوی کیاتھا کہ دلتوں کے عظیم شخصیت جیسے بی آر امبیڈ کر کو بی جے پی ہی نے حقیقی طور پر خراج پیش کیا ہے۔ جب ان سے موقف میں تبدیلی کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ ’’ جب آ پ حقوق کی بات کرتے ہیں تو اس کو کسی کے خلاف نہیں سمجھنا چاہے۔
ہوسکتا ہے حکومت ان لوگوں کے دباؤ میں ہے جو بڑی پیمانے پر ووٹ دیتے ہیں‘ مگر میں برہم نہیں ہوں‘ اور نہ میں کسی کی مخالف ہوں۔میں نے محسوس کیا کہ اپنے لوگوں کے حقوق کے لئے کسی کو توکھڑا ہونا پڑیگا‘‘۔انہوں نے مبینہ طور پر کہاکہ مرکز اور ریاستی سطح کے کئی ایسے عہدے ہیں جو خالی ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ’’ میں تحفظات کی بناء پر پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہوئی ہوں۔
میں کسی بھی قیمت پر اپنے حقوق کی لڑائی کو آگے لے جانے کے لئے تیارہوں‘‘۔
درایں اثناء اترپردیش بی جے پی کے سکریٹری وجئے بہادر پاٹھک نے کہاکہ ’’ مجھے اس بات کا علم نہیں ہے کہ ایم پی کیا کرنے والی ہیں‘ ہم اس بات کی یقین دہانی ضرور کراؤں گا کہ مرکز اور ریاست دستورہند کے احترام اور اس کے مطابق کام کررہی ہے۔
او رجہاں تک تحفظات کا معاملہ ہے تو ہم سب کا ساتھ ‘ سب کا وکاس کے نظریہ پر کام کررہے ہیں جس میں سب لوگ شامل ہیں‘‘۔پھولے کے مطابق انہوں نے بی ایس پی سے اپنے سیاسی سفر کی شروعات کی ‘ حالانکہ ان کے پاس کوئی پارٹی پوسٹ نہیں تھا۔
مگر بعد ازاں انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی اور2012میں اترپردیش اسمبلی الیکشن میں بالھا سے بی جے پی کے ٹکٹ پر جیت حاصل کی۔