جمعرات کے روز انڈین ایکسپریس نے سب سے پہلے اس بات کی خبردی ہے کہ بی جے پی حکومت فسادات کے 131مقدمات سے دستبرداری اختیار کرنے کے لئے ایک فہرست جاری کی ہے
اترپردیش۔ ایک شخص نے دیکھا کہ اس کے بھائی ایک مسخ شدہ نعش سے لپٹا ہوا ہے جو کہ اس کی دادی کی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو مظفر نگر کے 13فسادات کے متاثرہ خاندانوں میں شامل ہیں جس سے دستبرداری کا یوپی حکومت کے اقدام اٹھایا ہے۔
جمعرات کے روز انڈین ایکسپریس نے سب سے پہلے اس بات کی خبردی ہے کہ بی جے پی حکومت فسادات کے 131مقدمات سے دستبرداری اختیار کرنے کے لئے ایک فہرست جاری کی ہے۔
امام 26سالہ نوجوان جس کے والد کو لیسادگاؤں میں قتل کردیاگیا ہے اور یہ کیس حکومت کے دستبرداری فہرست میں شامل ہے نے کہاکہ ’’ہم نے جس طرح کی زندگی جی رہے ہیں اس کے متعلق کبھی تصور بھی نہیں کیاتھا۔ اور اب یہ سرخیوں میں ہے۔
مجبوری کا احساس ہمیں رونے پر پر مجبور کررہا ہے‘‘
ایف ائی آر نمبر425ستمبر10سال 2013پولیس اسٹیشن شاہ پور ‘ مظفر نگر
قتل۔ اٹھ کو گلہ کاٹ کر موت کے گھاٹ اتارنا‘ مقام قطبہ گاؤں‘ ملزمین ‘ ایک سو دس لوگ قطبہ گاؤں ‘ تمام ہندو
متاثرین ‘ وحید (70)شمشاد(65)فیاض(55)اور مومن(17)
مقدمہ کا موقف ۔ سال2014میں 33کے خلاف چارج شیٹ سال2015میں مزید46شامل کئے گئے۔ پانچ سال کا وقفہ گذر جانے کے بعد بھی متاثرین کے خاندانو ں سے کوئی بھی قطبہ گاؤں واپس نہیں آیاہے۔
فی الحال پانچ کیلومیٹر دور پالادہ گاؤں مقیم خاندان کے ایک پوتری 30سالہ افسانہ خاتون نے کہاکہ ’’ حملے کے کچھ ماہ قبل ہمارے مرد پولیس پروٹکشن میں یہاں پر واپس ائے اور دیکھ لو ٹ مار کے بعد یہاں پر بچا کیا ہے۔ عورتیں اور بچے واپس نہیں ائے‘‘۔
غیور نے کہاکہ’’دیگر خاندانوں کو کوئی فرد قطبہ کے قریب بھی نہیں رہتا۔ مومن کے گھر والے چھتروال ‘ قیوم کے کاندھالا اور فیاض کے گھر والے بودھنا میں قیام کئے ہوئے ہیں‘‘اور ہمارے گھر میں وحید اور خاتون پناہ لئے ہوئے ہیں۔
غیور نے دعوی کیاہے کہ’’ ہجوم کے گھر پر حملے کے دوران جب وہ لوگ باہر نکلنے کی کوشش کررہے تھے اسی دوران گنا کاٹنے والے اوزار کا استعمال کرتے ہوئے انہیں قتل کردیا گیا ہے‘‘
ایف ائی آر نمبر376ستمبر8سال2013
پولیس اسٹیشن ۔ پھوگانا ‘ مظفر نگر
قتل۔ چار لوگوں کو کاٹ کر ماردیاگیا ‘ مقام واقع لیسادہ گاؤں
متاثرین سکان ( 65)حکیم الدین(80) چھوٹی(85)ظریفو(55)
ملزمین۔55لوگوں پر الزام تمام ہندو۔
سکان کا 26سالہ بیٹے انعام نے کہاکہ ہمیں فسادات کے بعد ’’پوری طرح نظر انداز کردیاگیا ہے‘‘ ۔
انعام نے کہاکہ ’’ ہمیں کچھ معاوضہ دیاگیا ‘ مگر ہم سات بھائی ہیں اور جو رقم دی گئی ہے وہ ہمارے ناکافی ہے۔میرے بڑ ے بھائی کو ڈی ایم افس میں پیون کی ملازمت دی گئی ‘‘اور مزید بتایا کہ دس کیلو میٹر دور حمزہ کالونی میں وہ دوبارہ بسے ۔
انعام جو مقامی اینٹ کی بھٹی پر مزدوری کررہے ہیں نے کہاکہ ’’ اس سے قبل ہمارے ذاتی زمین تھی ‘ اب ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔ اس گھر میں میرے دو رشتہ دار سانپ کے کاٹنے سے مر گئے۔
گھر کے باہر دو مرتبہ بندوق کی نوک پر ہمارے ساتھ لوٹ مار بھی ہوئے۔ ہم کس طرح کی زندگی جی رہے ہیں ‘ اس کا کسی کو اندازہ نہیں ہوگا‘‘۔ انہوں نے کہاکہ ’’ میں نے سامان لدانے کے لئے گھوڑی کی خریدی کے واسطے اینٹ کی بھٹی کے مالک سے 60,000روپئے قرض حاصل کیا۔
حکومت اگر مقدمات سے دستبرداری کی بات کررہی ہے تو اس میں کوئی تعجب نہیں‘ میرے والد نے کچھ نہ ہونے کے بھروسے گھر سے باہر جانے سے انکار کیا۔ اکیلے پن کا احساس کبھی رونے پر مجبور کرتا ہے‘‘
ایف ائی آر 256اور142ستمبر8سال2013
پولیس اسٹیشن پھاگونا ‘ مظفر نگر ‘
قتل ۔ تین ولوگوں کو کاٹ کر ہلاک کردیاگیا‘ مقام واقعہ بھاواڈی گاؤں
ملزمین ۔36لوگوں کے نام شامل تمام ہندو۔
متاثرین۔ دلشاد‘ ان کی ماں سعودی ‘ بیٹی اقرا
مقدمہ کا موقف ۔ سنوائی جاری
محمد ریاست شکایت کردہ اور ایک رشتہ دار نے کہاکہ یوپی حکومت کی جانب سے مقدمہ سے دستبرداری کے اقدام سے وہ حیرا ن ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ ملزمین اور پولیس کی جانب سے انہیں سمجھوتا کے لئے بہت سارے فون کالس موصول ہوئے۔
انہوں نے کاندھالا میں منتقل ہونے کی بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ مگر جو بھی ہومیری ایف ائی آر میں سے کسی بھی ملزم کا نام نہیں ہٹایاگیا ہے۔ ان لوگوں نے دلشاد کا قتل کردیا اور میرے بھائی لیاقت کا پیر کاٹ دیا‘‘۔ خود کو اس جرم کا گواہ قراردیتے ہوئے ریاست نے کہاکہ ’’ ہم کسی طرح انتظا م کررہے ہیں۔
واقعہ اس قدر بھیانک تھا آج بھی وہ میری آنکھوں کے سامنے گھومتا ہے۔ میرے تین ہینڈلومس تھے جو اب نہیں رہے۔ میں نے22لاکھ کی لاگت کے سامان کا نقصان اٹھایا ہے۔ اب میں ایک مزدور کے طور پر یا پھر ترکاری فروش کاکام کررہاہوں‘‘
ایف ائی آر 141ستمبر8سال2013
پولیس اسٹیشن پھوگانا‘ مظفر نگر
قتل۔تین لوگوں کو کاٹ کر ماردیاگیا۔
مقام واقعہ لانگ گاؤں
ملزمین ۔پندرہ ہندو اور پچاس سے ساٹھ لوگ نامعلو لم لوگ تمام لانک گاؤں سے تعلق رکھنے والے۔
متاثرین عبدالوحید (80)راحسیا (45)محمد طاہر(50)
کیس کا موقف۔ شواہد کی کمی کے سبب اگست16سال2017کے روز سیشن کورٹ نے ملزمین کو بری کردیا ۔
طاہر کے گھر والے وہاں پر نہیں ہیں۔ راحسیا کے بیٹے باشد اور وحید کے پوترے ہیں کا دعوی ہے کہ ملزمین کے ساتھ ایک سمجھوتا ہواتھا۔انہوں نے کہاکہ ’’ مجھے پندرہ لاکھ اور سرکاری ملازمت ملی۔ واقعہ کے دباؤ میں حادثے کے دوماہ بعد میرے والد اکرم کا انتقال ہوگیا۔
میں بہت سالوں تک لڑتا رہا مگر میرے انکل نے سمجھوتا کرلیا ‘‘ ۔ ملازمت کے متعلق پوچھا گیا تو انہو ں نے کہاکہ ’’ میری معیشت مستحکم تو ہوگئی مگر ایسے پیسے کا کیا فائدہ جو کسی کی موت سے ملا ہو‘‘۔
ایف ائی آر 266ستمبر25سال2013
پولیس اسٹیشن ۔ پھوگانا ‘ مظفر نگر
قتل ۔ دولوگوں کی موت‘ مقام واقعہ لیسادہ گاؤں
متاثرین حاجی نبو عمر (80)ظفرین (75)
ملزمین ۔ لیسادہ کے تمام رہائشی 22نام شامل تمام ہندو
پچیس سالہ وسیم نبو او رظفرین کے پوترے نے کہاکہ اسی پندرہ لوک بطور معاوضہ ادا کیا اور کیرانا کے گرام پنچایت سکریٹری میں ملازمت بھی ملی۔
شاملی کے کاندھالا میں رہ رہے وسیم نے کہاکہ ’’اس طرح کا قتل عام دیکھنے والاکوئی بھی خدمات مقدمات سے دستبرداری کو قبول نہیں کریگا۔
چاردن بعد میری دادی کی نعش مسخ شدہ حالت میں ایک نالے کے اندر سے ملی‘ میر ے دادا کی نعش ملی بھی نہیں۔ میرے معمر دادا اوردادی گھوڑ وں پر اینٹ لادھ کر کام کیاکرتے تھے۔
ان ظعیف لوگوں نے کبھی سونچا بھی نہیں تھا اس کے ساتھ اس طرح کا کچھ ہوگا مگر جاٹ پنچایت کے نفاذ کے بعد یہ پیش آیا۔گاؤں میں مارے جانے والے تمام 13لوگ معمر تھے۔
یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور پیشہ مسلم خاندانوں کو نشانہ بنایاگیا۔ میری شادی ستمبر 21کو اسی سال میں مقرر تھی اور اس کے لئے تمام تیاریاں پوری کرلی گئی تھیں‘‘
ایف ائی آر نمبر256اور260ستمبر24سال2013
پولیس اسٹیشن ۔ پھوگانا ‘ مظفر نگر‘ قتل ۔ دولوگوں کی موت
مقام واقعہ ۔ لیسادہ گاؤں
متاثرہ۔ سراج الدین (75)حامدین(70)
ملزمین ۔ بارہ نام لیسادہ گاؤں کے تمام ہندو
مراد آباد سے فون پر بات کرتے ہوئے سراج الدین کے بیٹے کی آواز صاف طور پر سمجھ میںآرہی تھی جس نے کہاکہ’’ حکومت مقدمات سے دستبرداری کے متعلق سونچ بھی کیسے سکتی ہے؟‘‘۔
مظفر نگر میں 38سال کے محمد ایوم نے اپنے انکل او رانٹی کے ہوئے قتل کے متعلق بتایا اور کہاکہ’’ ان کے بچے باہر چلے گئے ہم مقدمہ کو پکڑ نہیں سکے۔ مگرمیںیقین کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس یہ مقدمات واپس نہیں لیں گے‘‘