ریاست میں بی جے پی حکومت برسراقتدار آنے کے بعد سے ہی وشوا ہندو پریشد( وی ایچ پی) مذہب بدلنے پر قانون بنانے کادباؤ ڈال رہی تھی۔ ہفتہ کے روز اسمبلی کے ایوان میں حکومت نے اتراکھنڈ مذہبی آزادی بل اراکین اسمبلی کی حمایت سے منظور کرلیا جس میں تبدیلی مذہب کو غیرقانونی طریقے سے مذہب تبدیل کرنے پر سزا کا قانون بنایاگیا ہے۔
اس قانون کے نفاذ کے بعد مذہب بدلنے پر سخت کاروائی کی جائے گی۔ اگر کوئی بناء اجازت کے مذہب تبدیل کرتا ہے اور یا ایسی کسی سازش میں وہ شامل ہوتا ہے تو اس پانچ سال کی سزاء دی جائے گی۔ حکومت نے ایسے تبدیلی مذہب کو غیرکارکرد کرنے کا قانون بنادیا ہے ۔
یہ قانون ان لوگوں پر لاگو ہوگا جو لالچ دیکر یا پھر دھمکاکر اس کے علاوہ سازش کے تحت دھرم بدلتے یا بدلاوتے ہیں ۔اب اگر کوئی شخص مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے تو اسکو اس ضمن میں ضلع مجسٹریٹ کو ایک درخواست دینے ہوگی۔
اگر پجاری بھی مذہب تبدیل کرناچاہتے ہیں تو انہیں بھی ایک ماہ قبل ضلع مجسٹریٹ سے اجازت لینی ہوگی۔ ضلع مجسٹریٹ او رپولیس مذکورہ باتوں کی جانچ کے بعد ہی اجازت دے گی۔
اس کے علاوہ اجازت حاصل کرنے کی شرط پر تبدیلی مذہب کا عمل غیر اثر ہوگا اور اس میں کم سے کم تین ماہ اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی سزاء سنائی جائے گی او رمذہب تبدیل کرنے والے اداروں ‘ تنظیموں کو منسوخ کردیاجائے گا۔