نئی دہلی : گذشتہ روز صیہونی غیر قانونی ریاست کی نام نہاد راجدھانی میں دنیا کو اپنی طاقت کے ذریعہ خوفزدہ رکھنے کی کوشش میں مصروف امریکہ نے سفارت خانہ کھول کر عالم انسانیت کو اضطرابی کیفیت تک پہنچانے کا کام کیا ہے ۔
اس سفارت خانہ کھولے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔فلسطینی مسلمانو ں نے اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا ۔اسرائیلی فوج نے ان نہتے فلسطینیوں پر زبر دست گو لیاں چلائیں ۔اس فائرنگ میں ۶۰ ؍ افراد شہید او رسینکڑوں زخمی ہوئے ۔
اس حملہ کی دنیا بھر میں شدید مذمت کی جارہی ہے ۔اس سلسلہ میں بات کرتے ہوئے دہلی کی شاہی جامع مسجد فتح پوری کے امام ڈاکٹر مفتی مکرم احمد نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالم انسانیت کے سبھی علمبردار متحد ہوجائیں اورانسانیت کو پامال کرنے والی امریکی پالیسیوں کا منہ توڑ جواب دیں ۔انھوں نے کہا کہ اس سے بڑھ کر غنڈہ گردی کی بات اور کیا ہوگی کہ امریکہ جو چاہتا ہے وہ ہورہا ہے اوردیگربڑی طاقتوں کو بھی نظر انداز کر رہا ہے جب کہ اس معاملہ میں یورپین یونین تک نے اس کا ساتھ چھوڑدیا تھا ۔
مفتی مکرم احمد نے کہا کہ یہ سفارت خانہ کھولے جانے کا ہی معاملہ نہیں ہے بلکہ ایک تیاری ہے ایران کو گھیرنے کی جس کے تحت اس سے قبل وہ افغانستان ،عراق کوختم کر چکا ہے او رسعودی عرب تک کو اپنے شکنجہ میں لے چکا ہے جس کے بعد اس کا سیدھا نشانہ ایران ہوگا ۔معروف مفکر سوامی اگنی ویش نے سفارت خانہ کھولے جانے او ربے گناہوں کے قتل عام پر امریکہ او راسرائیل دونوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب یہ لوگ کھلی دادا گیری پراترآئے ہیں ۔خود کے پاس دنیا بھر کے ایٹم بم موجود ہیں اور اسرائیل کے پاس بھی موجود ہیں مگر ایران کو نہ صرف دھمکاہی رہا ہے بلکہ اس سے سابقہ سمجھوتہ رد کرنے کی بات بھی کررہا ہے ۔
سوامی اگنی نے کہا کہ اب انسانیت نواز او رامن پسندلوگ اوران کے ساتھ ساتھ حکومتوں کو بھی آگے آنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کواپنی شہنشاہیت کی فکر ہے او راسی لئے بچوں کے مرنے کی بات کی مگر سفارت خانہ کھولے جانے پر خاموشی اختیار کرلی ۔