اب وقت آگیا ہیکہ میانمار ’’ڈراؤنے خواب‘‘ کو ختم کرے : گوٹیرس

 

روہنگیا پناہ گزینوں کی کشتی کو حادثہ ، 15 ہلاک
انسانی حقوق کی علمبردار آنگ سان سوچی کی نیک نامی
داؤ پر : نیکی ہیلی
میانمارکو جمہوری ملک بنانے کیلئے قربانیاں دینے والوں
کیلئے موجودہ حالات شرمناک

کاکس بازار ۔ 29 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش میں روہنگیا مسلمانوں کو لانے والی ایک کشتی کے غرقاب ہونے کے حادثہ میں کم و بیش 15 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ کئی افراد لاپتہ بتائے گئے ہیں۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیرس نے میانمار کے قائدین سے اپیل کی ہیکہ وہ پناہ گزینوں کے اس بحران جو ان کیلئے (پناہ گزین) ڈراؤنا خواب بن چکا ہے، اب ختم کریں۔ یاد رہیکہ روہنگیا مسلمانوں اور پناہ گزینوں کی وجہ سے جو عالمی بحران پیدا ہوا ہے اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پہلی بار میانمار کے موضوع پر ایک جلسہ عام کا انعقاد کرنے پر مجبور کردیا تھا جبکہ امریکہ نے میانمار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکام ایک اقلیتی فرقہ کی نسل کشی کررہے ہیں تاکہ ان کا مکمل صفایا ہوجائے جبکہ چین اور روس نے حکومت میانمار کی جانب سے کی گئی کارروائی کی تائید کی اور اسے حق بحانب قرار دیا۔ روہنگیا مسلمانوں کی نصف تعداد تو گذشتہ ماہ ہی بنگلہ دیش فرار ہوچکی ہے کیونکہ میانمار کی بدھسٹ اکثریت نے روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام شروع کردیا تھا جہاں خواتین کی عصمتوں کو بھی تار تار کیا گیا۔ کل جو کشتی الٹ گئی تھی اس کے بارے میں عینی شاہدین اور بچ جانے والوں نے بتایا کہ کشتی ساحل سے صرف چند میٹر ہی دور تھی کہ اچانک موسلادھار بارش اور تیز ہواؤں کے جھکڑوں کو وہ برداشت نہیں کرسکی اور الٹ گئی۔ اسی دوران مقامی پولیس انسپکٹر محمد کانئی کسلو نے بتایا کہ 15 نعشیں ساحل سمندر پر بہہ کر آئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ متعدد لوگ ہنوز لاپتہ ہیں۔ بچ جانے والے ایک مقامی دوکاندار محمد سہیل نے بتایا کہ کشتی الٹنے کے بعد لوگ اس کی آنکھوں کے سامنے غرقاب ہوگئے اور وہ ان کو بچانے کیلئے کچھ نہیں کرسکا جبکہ کچھ ہی دیر بعد ان کی نعشیں بھی بہہ کر ساحل سمندر سے آ لگیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہیکہ سلامتی کونسل کے 15 ارکان ممالک کے منجملہ سات ارکان ممالک نے اپنی نوعیت کے پہلے جلسہ عام کے انعقاد کے حق میں ووٹ دیا تھا تاہم جلسہ عام منعقد ہونے کے باوجود کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔ گوٹیرس نے میانمار کے حکام سے اپیل کی ہیکہ وہ پناہ گزینوں کے خلاف فوجی کارروائی فوری بند کردے اور متاثرہ افراد تک انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد کی رسائی کو ممکن بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں 9 اکٹوبر کو ڈونرس کانفرنس کا انعقاد بھی عمل میں آئے گا۔ سب سے زیادہ سخت بیان امریکی سفیر نکی ہیلی کی جانب سے دیا گیا ہے جنہوں نے بغیر کسی پس و پیش کے کہا کہ میانمار حکومت پناہ گزینوں کے ساتھ جو کچھ بھی کررہی ہے وہ انتہائی سفاک اور ظالمانہ قدم ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ حکومت کی کارروائی ایک اقلیتی فرقہ کا مکمل صفایا کرنے کی کوشش ہے۔ ملک میں اس وقت جو بھی حالات ہیں وہ برما کے ان سینئر قائدین کیلئے شرمناک ہیں جنہوں نے برما کو ایک جمہوری ملک بنانے کیلئے قربانیاں دیں۔ نکی ہیلی نے اس موقع پر میانمار کی قائد آنگ سان سوچی کو بھی نہیں بخشا اور کہا کہ ایک زمانہ تھا جب ان کی قائدانہ صلاحیتوں اور جمہوریت کی بحالی کیلئے کی جانے والی کوششوںکا اعتراف کرتے ہوئے انہیں امن کا نوبل انعام تک دیا گیا تھا لیکن اب انہیں انسانی حقوق کا چمپیئن نہیں کہا جاسکتا۔ ان کی نیک نامی بھی متاثر ہورہی ہے۔ ہیلی نے انتباہ دیا کہ امریکہ برما کی سیکوریٹی فورسیز کے خلاف کارروائی کرے گا جنہوں نے اپنے ہم وطنوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک روا رکھا ہے۔ ایک طرف نکی ہیلی کا بیان چونکا دینے والا ہے تو دوسری طرف روس اور چین نے میانمار حکومت کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کو منصفانہ قرار دیا اور پناہ گزینوں سے کسی ہمدردی کا اظہار نہیں کیا۔ چین نے کہا کہ بین الاقوامی برادری برما کو درپیش مسائل سے واقف ہے۔ صبروتحمل سے کام لیجئے۔ چینی سفیر ووہائی تاؤ نے یہ بات کہی جبکہ روس نے میانمار کی تائید میں جو کچھ کہا اسے روسی سفیر واسیلی نبنیزیا نے کچھ اس طرح کہا کہ ہم جب بھی نسل کشی کی بات کریں تو انتہائی محتاط رہیں۔ انہوں نے مختلف گاؤں کو نذرآتش کرنے کا الزام روہنگیا دہشت گردوں کے سر منڈھ دیا۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کی رفیوجی ایجنسی (UNHCR) نے بتایا کہ اب تک 27 افراد کو بچا لیا گیا ہے جن میں آٹھ خواتین اور سات بچے شامل ہیں۔