نئی دہلی : فلپ نیری ا پنے بیانات کو لے کر اب وشوا ہند پریشد کے نشانہ پر ہے ۔وشوا ہندو پریشد نے نیری کے بیانات پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان کے چرچ ایک سازش رچنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
نیری چاہتے ہیں کہ مرکز او رریاستوں میں ایسی حکومتیں بنیں جو ویٹکین کی کٹھ پتلی بن کر اس کے مفاد کے لئے کام کرسکیں ۔وی ایچ پی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر سریندر جین نے آج کہا کہ دہلی کے آرک بشپ کے بعد گوا کے آرک بشپ کو بھی آئین خطرہ میں دکھائی دے رہے ہیں ۔
اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ ویٹکین کے اشارہ پر ہندوستان کا فلپ نیری موجودہ حکومت کی مخالف میں ایک ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔صرف بی جے پی حکومت کے آنے پر ہی ان کو ایسا کیو ں دکھائی دیتا ہے ۔
وشوا ہندو پریشد کا کہنا ہے کہ اٹل بہاری حکومت کے میں تو چرچ نے سبھی حدود پار کردی تھیں ۔اس نے اس وقت کی حکومت او رہندو تنظیموں پر جس قسم کے گھناؤنے الزام لگائے تھے وہ کسی مہذب معاشرہ میں بچت کے قابل نہیں ہے۔سریندر جین نے کہا کہ ویٹکین تمام دنیا میں صرف ہندو سماج کو ہی نہیں بلکہ بھارت کو بد نام کرتا ہے ۔ فلپ نیری ان کٹھ پتلی بن کر اپنے ہی ملک کو بد نام کرنے کا گناہ ہے ۔
سریندر جین نے کہا کہ ایمرجنسی ،کشمیری ہندوؤں کے قتل عام ، سکھوں کے قتل میں انہیںآئین خطرہ میں نہیں دکھائی دیا ۔واضح رہے کہ گوا کے پادری نے خط لکھ کر آئین خطرہ میں بات کہی تھی۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ بہت سے لوگ عدم تحفظ کے احساس ک ساتھ جی رہے ہیں ۔خط میں فلپ نیری نے کہا کہ لوگوں کو آئین کی اقدار اور تمام مذاہب کی آزادی کی حفاظت کرنی چاہئے ۔