نئی دہلی۔اس دعوی کے ساتھ کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود طلاق ثلاثہ پر کوئی روک نہیں لگا ہے‘ چہارشنبہ کے روز یونین کابینہ نے اس پر امتناع کے لئے ایک ارڈنینس کو منظوری دیدی‘اسی کے ساتھ وزیر قانون روی شنکر پرسادنے کہاکہ ’’ وقت کی ضرورت‘‘تھاایسا کرنا۔مجوزہ ارڈنینس کے مطابق تین طلاق غیر قانونی ہوگی اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال کی سزا سنائی جائے گی۔
مخالف کانگریس پارٹی نے درایں اثناء نریندر مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ’’ وہ تین طلاق کے مسلئے کو مسلم خواتین کے ساتھ انصاف کے بجائے ایک سیاسی فٹبال بنادیا ہے‘‘۔
دوسری طرف امیت شاہ نے حکومت کی ستائش کرتے ہوئے فیصلے کو ’’تاریخی‘‘ قراردیا۔اتحادی جماعتوں کا خوف کے مجوزہ قانون کا غلط استعمال کیاجائے گا‘ حکومت نے اس میں سیف گارڈ بھی شامل کیا ہے اور اس میں سنوائی سے قبل ملزم کے لئے ضمانت کا قانون بھی شامل کیا ہے۔
مذکورہ ترمیمات 28اگست کے روز ہی یونین کابینہ نے صاف کردئے تھے۔کابینہ اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر پرساد نے کہاکہ’’سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجوداس عمل پر سلسلہ جاری رہا لہذا عجلت میں ہمیں آرڈنینس لانے کی ضرورت پڑی تاکہ اس عمل کو روکا جاسکے‘‘۔
طلاق ثلاثہ کے واقعات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے منسٹر نے کہاکہ 430کیس تین طلاق کے میڈیا کے ذریعہ حکومت کی جانکاری میں ائے ہیں۔
وزیر قانون نے غنیمت جان کر اس موقع پر بھی کانگریس کو نشانہ بنانے سے نہیں چونکے او رکہاکہ ’’ ووٹ بینک کے دباؤ‘‘ میں کانگریس نے راجیہ سبھامیں تین طلاق بل کو منظور ہونے سے روکنے کاکام کیا ہے
۔انہوں نے کہاکہ میں پوری سنجیدگی کے ساتھ سونیا گاندھی جی پر یہ الزام لگاتاہوں کہ انہوں نے اس مسلئے پر خاموش اختیار کی ہے
انہو ں نے یوپی اے چیرپرسن سونیا گاندھی‘ بی جے پی سربراہ مایاوتی اور ترنمول کانگریس صدر ممتا بنرجی سے اگلے پارلیمانی اجلاس میں بل کی حمایت کے لئے زوردیا۔وہیں مجوزہ قانون غیرضمانتی جرم کے طور پر بنایاگیا ہے ‘ ایک ملزم سنوائی سے قبل ضمانت کے لئے مجسٹریٹ سے رجوع ہوسکتا ہے۔
غیر ضمانتی گناہ کے لئے پولیس اسٹیشن سے ضمانت نہیں مل سکتی۔پرساد نے کہاکہ اس میں نیا زمرہ یہ شامل کرنا ہے کہ مجسٹریٹ کو ضمانت دینے کی منظوری ’’ بیوی کی سنوائی کے بعد‘‘ دی جائے ۔