نئی دہلی/ممبئی۔ کیونکہ پرگیا سنگھ ٹھاکر کانگریس کے سینئر لیڈر ڈگ وجئے سنگھ کا بھوپال سے مقابلہ کرنے کی تیاری میں ہیں‘ وہ اب بھی 2008مالیگاؤں بم دھماکوں کے کیس میں ملزم برقرار ہیں۔
مزے کی بات تو یہ ہے کہ این ائی کی خصوصی عدالت نے پچھلے سال اکٹوبر میں سادھوی اور چھ کے خلاف یواے پی اے کے تحت الزام عائد کئے ہیں‘ اس کے باوجود ایجنسی نے سادھو اور دیگر پانچ کو مالیگاؤں کیس میں شواہد کی کمی کے پیش نظر قانونی کاروائی سے مستثنیٰ کرنے پر مشتمل ایک رپورٹ پیش کی تھی۔
سال2017میں پرگیا سنگھ ٹھاکر کو 2007کے اجمیر بم دھماکوں میں کلین چٹ دی گئی تھی ‘ جس کو عدالت نے قبول کرلیاتھا۔ایک ملزم جس کے خلاف دہشت گردی کا الزامات عائد ہیں وہ لوک سبھا یا اسمبلی الیکشن عوامی نمائندے ایکٹ کے سیکشن 8کے تحت مقابلہ کرسکتا ہے ‘ان ہی لوگوں پر امتناع جن کو دہشت گردی سے متعلق جرائم میں ’’ سزا‘‘ سنائی گئی ہے۔
سال2008کے مالیگاؤں دھماکوں کے ملزمین میں پرگیا سنگھ ٹھاکر‘ لفٹنٹ کرنل سری کانت پروہت‘ سمیت کلکرنی‘ اجئے راہیرکار‘ سدھاکر دھار دیویڈی‘ میجر( ریٹائرڈ) رامیش اپادھیائے اور سدھاکر چترویدی کے نام شامل ہیں۔
این ائی اے کی سپلمینٹری چارج شیٹ میں شواہد کی کمی کے سبب پرگیا سنگھ ٹھاکر کو تمام الزامات سے بری کردیا ہے۔ این ائی اے کی کلین چٹ کی بنیاد تین خطوط پر ہے۔ پہلا بم دھماکہ میں استعمال ہونے والے ایل ایم ایل فریڈم موٹرسیکل کارجسٹریشن پرگیا سنگھ ٹھاکر کے نام پر تھا مگر پچھلے دوسال سے ساتھی ملزم رام جی کالاسناگر کی تحویل میں تھی
۔دوسر ا ملزم سدھاکر دیوڈی کا بیان جس میں اس نے کالاسانگر کو متعارف کروایاتھا اور ساتھی پرگیا سنگھ کے ملزم سندیپ ڈانگی کے متعلق این ائی اے نے کہاکہ قابل قدر شواہد نہ ہونے کی وجہہ سے مقدمہ واپس لے لیاگیا ہے۔
پھر دو اہم گواہ آر پی سنگھ او ریشپال بھاندانہ جس سے ٹھاکر کے متعلق مدھیہ پردیش کے اجلاس میں شرکت کے متعلق تفتیش کی گئی جہاں پر مالیگاؤں کی سازش تیار کی گئی تھی ‘ نے بعد میں اپنے بیان سے یہ کہتے ہوئی پلٹی ماری کہ وہ بیان دباؤ میں دیاگیاتھا۔
ڈسمبر میں سنوائی اور 106اب تک عینی شاہدین نے اپنا بیان درج کرایا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر زخمی متاثرین ہیں۔