کشمیرمسائل پر بات کرنے سے قبل۔ ائی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کو موقع فراہم کرنا چاہئے۔ بالی ووڈ میں مزید پاکستانی اداکاروں کو کام دیاجانا چاہئے۔ یہ کچھ تجاویز ہیں جو سابق آر اے ڈبلیو سربراہ اے ایس دولت نے اس وقت دئے جب ہندپاک رشتوں کو فروغ دینے کے لئے روڈ میاپ کی تیاری عمل میں آرہی تھی۔
نئی دہلی۔دولت ایک نئی کتاب ’اسپائی کرانیکل : آر اے ڈبیلو‘ ائی ایس ائی اور امن کی پہل ‘کے شراکت دار مصنف ہیں ۔ اسی طرح ائی ایس ائی کے ریٹائرڈ سربراہ اسد درانی پس منظر کے پیچھے کے مذاکرات کو جنھوں نے متعارف کروایاتھا کی کتاب ’’ اہم سیاسی جماعتوں کا اتفاق‘خارجی دفاتر او رملٹری‘‘ بھی منظرعام پرائی ہے۔ مذکورہ غیر معمولی کتاب دوسابق خفیہ اداروں کے سربراہان کے درمیان میں بات چیت کا بہترین ذریعہ بن رہی ہیں۔
حالانکہ دونوں اپنے اپنے ممالک میں ایک دوسرے سے ملاقات نہیں کرسکتے ‘ تبادلہ خیال اور مباحثے کا انعقاد استنبول‘ بنکاک اور کھٹمنڈو میں ممکن ہے۔درانی نے اپنی کتاب میں ٹیم کی ذمہ داری کے متعلق لکھا ہے کہ ’’ وہ ایک خارجی ‘سکیورٹی اور علاقائی امور کے ماہرین کی ایک چھوٹی ٹیم کا انتخاب کریں گے۔
ان کی اولین ذمہ داری دوسرے فریق سے مسلسل رابطے میں رہیں گے ‘ بالخصوص خراب حالات میں ‘ مثال کے طور پر ممبئی حملے جیسے واقعہ کے دوران یہ ٹیم تصوراتی نظریہ میں ایک تجاویز پیش کریں گے جس پر دونوں ممالک کا تعاون مل سکے‘‘۔
دولت نے اپنی کتاب کے چیاپٹر میں کہاہے کہ ’’ اب ہمارے پاس یہ سرکس جس کو ہم پچھلے سات سال سے ائی پی ایل کہہ رہے ہیں‘ اور کچھ پاکستانی کھلاری ہیں جو کھیل کو مزید دلچسپ بناسکتے ہیں۔ آفریدی تو اب ریٹائرڈ ہوگئے ہیں مگر لوگ ان کی بلے بازی دیکھنے ضرور ائیں گے۔
مگر ایسے کھلاڑیوں کو ائی پی ایل میں شامل نہیں کیاگیا ہے۔ کیاوجہہ ہے؟۔وجہہ بے تکی ہے۔ کیو ں کوئی پاکستانی پیسہ کمائے؟۔ تلخ سچائی یہ ہے کہ کچھ پاکستانی کھلاڑی زیادہ تر وقت ہندوستان میں گذارتے ہیں ‘ جیسے ظہیر عباس جنھوں نے ایک ہندوستانی سے شادی کی ہے۔یاپھر کامینٹری کرنے والے جیسے وسیم اکرم او رمیض راجہ‘‘۔