پنجاب۔سال2014میں ائی ایس ائی ایس 27لوگوں کی موت کے دل دہلادینے والے واقعہ پیش آیا اور پیر کے روز مذکورہ نعشوں کے بقایاجات ان کے گھر والوں کو ملے مگر ریاست پنجاب سے کشیدگی کاشکار عراق میں اور بہت سارے لوگ ملازمت کے لئے بے چین ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بے روزگاری کے سبب پنجاب سے بہت سارے لوگ امریکہ اور دیگر کمپنیو ں سے جڑ رہے ہیں جو اب بھی کشیدگی کاشکار ملک عراق میں اچھی تنخواہیں فراہم کرتے ہوئے سرگرم عمل ہیں
۔تشویش کی بات تو یہ ہے کہ پنجاب کا کسان اپنی زمینیں فروخت کرتے ہوئے ان پیسوں سے اپنے بچوں کو خلیجی ممالک یا ایشیاء کے مغربی ملک کو خطرات کے باوجود بھیج رہا ہے۔بھاتینڈا کے ایک شخص نے نام ظاہر نے کرنے کی شرط پر کہاکہ ’’ مرنا تو یہاں پر بھی ہے اور وہاں پر بھی مریں گے مگر کچھ کام کرلیں تو قرض ادا ہوجائے گا‘‘
۔وہ عراق میں ملازمت کا خواہش مند ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق پر سفر کے لئے ہندوستان کے امتناع کے بعد سے بیرونی ممالک کے اداروں نے ہندوستان کے نیوز پیرس پر اشتہارات پر روک لگادی ہے۔
حکومت ہند نے پہلی مرتبہ2004میں اس وقت امتناع عائد کیاتھا جب تک ٹرک ڈرائیورس کو عراق میں ماردیاگیاتھا۔ سال2014میں دوبارہ عارضی امتناع اس وقت عائد کیاگیاتھا جب39ہندوستانیو ں کو ائی ایس ائی ایس نے اغوا کرلیاتھا۔
ملازمت کے لئے زندگی کی پرواہ کو طاق پر رکھ کر پنجاب کے لوگوں کی جانب سے عراق جانے کی ضد کی تصدیق کرتے ہوئے چندی گڑ کے ایک ٹروایل ایجنٹ انل سیال نے کہاکہ عراق میں خطرات کے باوجود لوگ عراق جانے کے لئے رضامندی ظاہر کررہے ہیں۔انل نے کہاکہ’’ ہم پنجاب کے لئے لوگوں کو نہیں لے رہے ہیں مگر مسلسل پنجابی عراق جانے کی مانگ کررہے ہیں۔امریکی نژاد ادارے خطرات کے باوجود کام کررہے ہیں۔
وہ اچھی تنخواہیں بھی دے رہے ہیں۔ امتناع کے باوجود وہ لوگ عراق میں ملازمت فراہم کررہے ہیں‘‘۔
عراقی ادارے ہندوستانی اخبارات میں اشتہار ات دینا بند کردیا ہے مگر وہ خانگی لوگوں سے رابطے کے ذریعہ یہ کام انجام د ے رہے ہیں۔ہندوستان ‘ نیپال‘ بنگلہ دیش ‘پاکستان اور سری لنکا سے فرضی ٹروایل ایجنٹس کے جھانسے میں لو گ آرہے ہیں۔
جالندھر کے ایک ٹروایل ایجنڈ ہرویندر جیت سنگھ سکا نے بھی اس بات کو قبول کیا ہے کہ لوگ عراق جانے کے لئے غیر قانونی راستہ اختیار کررہے ہیں۔تاہم مصدقہ ہندوستانی ادارے حکومت کے امتناع کے بعد اس قسم کے فون کالس وصول کرنے کا بند کردیاہے