نئی دہلی۔آگ سے بچنے کے لئے شیف تارہ چند اور ائی آر ایس افیسر سریش نے اپنی جان بچانے کے لئے چھت سے چھلانگ تو لگائی ‘ لیکن جان نہیں بچ سکی۔
ہوٹل کی اوپری منزل سے کود نے کی وجہہ سے پیر اورہاتھ کی ہڈیاں ٹوٹ گئی اور سر پھٹ گیا۔سر پر مارلگنے کی وجہہ سے دونوں کے سر پھٹ گئے اورکافی خون بہا جس کی وجہہ سے دونوں کی موت ہوگئی۔
فارنسک ماہرین کا کہنا ہے کہ اونچائی سے کود نے کی وجہہ سے شدید طورپر وہ زخمی ہوئے ہیں جس کی وجہہ سے ان کی جان چلی گئی۔
دونوں کے جسم پر آگ سے جھلسنے کے نشان کم تھے۔
ڈاکٹر س کا کہنا ہے کہ جب آگ لگتی ہے تو آس پاس کا تمام آکسیجن اپنی جانب کھینچ لیتی ہے‘ کیونکہ آگ میں شدت کے لئے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور یہی وجہہ ہے کہ جہاں پر بھی آگ لگتی ہے وہاں پر آکسیجن کم ہوجاتا ہے‘ ایسے میں اس مقام پر موجود انسانوں کے لئے آکسیجن باقی نہیں رہتا۔ایسے میں آگ لگانے پر موت کی زیادہ تر وجوہات دم گھنٹے سے ہی ہوتی ہے۔
آکسیجن کی کمی کے سبب گلے میں رکاوٹ پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
ایسے میں انسان سانس لینے کے لئے ادھر ادھر بھاگتا ہے ۔
اگر کوئی اونچی عمارت میں پھنسا ہوا تو وہ اپنی جان بچانے کے لئے وہاں سے بھی گودجاتا ہے جس کی وجہہ سے اس کی موت ہوجاتی ہے۔
تارا چند ا ورسریش نے اپنی جان بچانے کے لئے چھلانگ لگائی لیکن ان کی قسمت اچھی نہیں تھی ‘ انہیں شدید چوٹیں لگی او ر ان کی موت واقع ہوگئی۔
وہیں دوسری جانب مرنے والوں میں زیادہ تر دہلی سے باہر کے لوگ ہیں۔ اس وجہہ سے نعشیں ان کے گھر والے اپنے اپنے ابائی مقام لے کر جائیں گے۔