آنگ سان سوچی سے آکسفورڈ نے خطاب واپس لے لیا

لندن ۔ 3 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) میانمارکی قائد آنگ سان سوچی کو فریڈم آف آکسفورڈ کا جو نامور خطاب تفویض کیا گیا تھا وہ اب میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و جبر اور قتل عام پر ان کی جانب سے کوئی ہمدردانہ اور ٹھوس موقف اختیار نہ کئے جانے کی پاداش میں واپس لے لیا گیا ہے۔ 1997ء میں یہ خطاب انہیں میانمار میں جمہوریت کی بحالی کیلئے کی جانے والی جدوجہد کے اعتراف کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ اس موقع پر کونسل نے مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کی کراس ووٹنگ کی بنیاد پر خطاب واپس لینے کی قرارداد منظور کی اور اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ موجودہ صورتحال میں آنگ سان سوچی اس باوقار خطاب کی اہل نہیں۔ دریں اثناء آکسفورڈ سٹی کونسل لیڈر باب پرائس نے بھی مذکورہ خطاب سوچی سے واپس لینے کی تائید کی۔ اس سلسلہ میں سٹی کونسل کا ایک خصوصی اجلاس 27 نومبر کو ہوگا جہاں آنگ سان سوچی سے خطاب واپس لینے کی توثیق کی جائے گی۔ یہاںاس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ سوچی کو امن کے نوبل انعام سے بھی سرفراز کیا جاچکا ہے اور سٹی آف آکسفورڈ سے بھی ان کے گہرے روابط رہے ہیں کیونکہ وہ اپنی فیملی کے ساتھ یہاں کے پارک ٹاؤن میں رہا کرتی تھیں اور قبل ازیں 1964ء تا 1967ء سینٹ ہیوز کالج میں تعلیم بھی حاصل کی۔