لکھنؤ : آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ پر انگلی اٹھانا بالکل غلط ہے ۔ بورڈ نے طلاق ثلاثہ کی شدت سے مخالفت کی ہے اور کرتی رہے گی ۔ بورڈ کے مجلس عاملہ کے رکن ڈاکٹر قاسم رسول الیاں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بورڈ نے پوری قوت سے آئینی دائرہ میں رہ کر حکومت پر بل کے خلاف دباؤ بنایا ہے۔اور اس ضمن میں وزیراعظم نریندر مودی سے بھی نمائندگی کی ہے ۔
واضح رہے کہ جامع مسجد دہلی کے شاہی امام مولاناسید احمد بخاری نے ایک بیان جاری کیا تھا او رکہا تھا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اپنی فرائضی منصبی کو ادا کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ اور بورڈ کو چاہئے کہ ملک کی عوام کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کریں ۔‘‘ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایک وفد نے اپوزیشن لیڈران سے ملاقات کر کے بل کی مخالفت کیلئے آمادہ کیا۔ سپریم کورٹ میں بھی مضبوط وکلاء کی خدمات لی جارہی ہے۔ اسی وجہ سے بل راجیہ سبھا میں پاس نہیں ہوگا۔ مجلس عاملہ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے امام بخاری کے بیان کو ان کے ذاتی بیان قرار دیا او رکہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے قانون کے دائرہ میں رہ کر ہر ممکنہ کوشش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بورڈ نے ریالی ، جلسوں اور مظاہروں سے لے کر سپریم کورٹ تک ہر جگہ پوری شدت سے نمائندگی کررہی ہے او رآگے بھی کرتے رہے گی ۔ مولانا محلی نے کہا کہ یہ بل بڑی عجلت میں پیش کیا گیا ہے ۔بورڈ نے اس کی پوری کوشش کی اور دباؤبنایا کہ بل سلیکٹ کمیٹی کے پاس روانہ کیا جائے۔
انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ راجیہ سبھا سے یہ بل پاس نہیں ہوگا ۔ بورڈ کے مجلس عاملہ کے رکن ڈاکٹر یسین علی عثمانی نے بھی شاہی امام کے بیان کو پوری طرح مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ واضح کرناچاہئے کہ بورڈ سے خامی کہاں ہوئی ۔ ڈاکٹر یاسین نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جدوجہد سے راجیہ سبھا میں پاس نہیں ہوسکاتھا او راس مرتبہ بھی بورڈ کے وفد نے اپوزیشن لیڈران سے ملاقات کر نے سے لے کر حکومت ہند کو خط لکھنے تک کوشش کی ہے ، انشاء اللہ اس بار بھی راجیہ سبھا میں بل پاس نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر بل پاس ہوجاتا ہے تو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا ۔