پولیس کو لاپتہ افراد کی تلاش ‘ لاکھوں افراد بے گھر ‘ برقی سربراہی بحال کرنے ارکان عملہ کی جدوجہد
برسبین ۔ 2اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) سیلابی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے ‘ مشرقی آسٹریلیا کے کئی مقامات پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ۔ ہنگامی کارکن پانی کی سطح آب اور برقی سربراہی سیلاب زدہ علاقوں میں برقرار رکھنے کیلئے جدوجہد میں مصروف ہیں ۔ توقع ہے کہ ان کی جدوجہد کئی ماہ تک جاری رہے گی ۔ کم از کم دو افراد ہلاک ہوگئے اور کئی دیگر لاپتہ ہوگئے جب کہ موسلادھار بارش کی وجہ سے ریاست کوئنس لینڈ اور نیو ساؤتھ ویلس کے وسیع علاقے زیر آب آگئے ۔ ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ‘ گھروں میں پانی داخل ہوگیا جس کی وجہ سے لاکھوں افراد مکانوں کا تخلیہ کرنے پر مجبور ہوگئے ۔ سمندری طوفان ’’ ڈیبی ‘‘ جسے زمرہ چہارم کا طوفان قرار دیا گیا ہے ‘ کوئنس لینڈ پہنچ گیا جہاں اس نے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلائی جس کا تخمینہ ہنوز جاری ہے ۔ استوائی طوفان کا زمرہ کم کے اسے کم تر زمرہ میں رکھا جارہا ہے ۔ جنوب مغربی آسٹریلیا میں جاریہ پورے ہفتہ میں تیز رفتار ہوائیں چلنے کا اندیشہ ہے ۔ علاوہ ازیں سڈنی کے ساحلی علاقوں میں تیز رفتار ہوا چلنے سے پہلے زبردست بارش ہونے کا اندیشہ ہے ۔
مطلع صاف ہونا شروع ہوگیا ہے ‘ کئی قصبے اب بھی سیلاب کے بارے میں چوکسی کی حالت میں رکھے گئے ہیں اور کئی دیگر زیر آب ہیں ۔ برسبین کے جنوب میں قصبہ لوگن ایک مختلف صورتحال پیش کرتا ہے ۔ یہاں پر سیلاب کے پانی کی سطح میں اضافہ سے بعض علاقے متاثر ہوئے لیکن دیگر علاقے بالکل صاف ستھرے ہوگئے کیونکہ پانی اترنا شروع ہوگیا تھا ۔ شہر لوگن کے میئر لوک اسمتھ نے کاہ کہ اس واقعہ کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ ان کا شہر اب بھی ایک بڑے دریا کی سطح آب میں اضافہ کی وجہ سے ہنوز خطرہ میں ہے ۔ اس مرحلہ پر مطلع صاف ہونے کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا ۔ نقصان کا ہنوز تخمینہ لگایا جارہا ہے ۔ وسطی مشرقی کوئنس لینڈ کے علاقہ راک ہیمٹن کے رہنے والے اب تک کے سب سے بڑے طوفان کا سامنا کررہے ہیں ۔ 1954ء کے بعد یہی سب سے بڑا سمندری طوفان تھا ۔ پانی کی اعظم ترین سطح گذشتہ چہارشنبہ اور جمعرات کی علی الصبح تک بڑھتی جارہی تھیں۔ ڈیبی نے کوئنس لینڈ کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا‘ راک ہیمٹن کا کوئنس لینڈ کے وزیراعظم نے دورہ کرتے ہوئے یہ ردعمل ظاہر کیا ۔