تین سال کے دوران ملک 142 سے 100 ویں مقام پر پہونچ گیا ، جیٹلی کا خطاب
نئی دہلی ۔ 27 ۔ جنوری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج کہا کہ عالمی بینک کی فہرست میں بزنس کو آسان بنانے کے اشاریہ میں ہندوستان کی رینکنگ ٹاپ 50 میں لانا صرف اس وقت بجا طور پر ممکن ہوسکتا ہے جب بشمول محکمہ ٹیکس مختلف مشنریز کے تین اہم زاویوں کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی تجارتی ادارہ ( ڈبلیو ٹی او ) نے تجارتی سہولت کی فراہمی کے سواء اکثر شعبوں میں کچھ نہیں کیا جس سے اشیاء کی قیمتوں میں کمی اور انہیں مزید موثر بنانے میں مدد مل سکتی ہے ۔ جیٹلی نے بین الاقوامی یوم گٹس کے موقع پر عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’چنانچہ اس ضمن میں کسی بین الاقوامی سمجھوتہ کے بغیر بھی تجارتی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانا ہماری گھریلو معیشت کے وسیع تر مفاد میں ہوگا ۔ تجارت کو آسان بنانے کی رینکنگ میں ہندوستان کو ملنے والی کامیابی کا حوالہ دیتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ گذشتہ تین سال کے دوران ہندوستان 142 سے 100 ویں مقام پر پہونچ گیا ہے اور صرف گذشتہ ایک سال کے وہ 30 پائیدان اوپر آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’ وزیراعظم نے ہمیں یہ ہدف دیا ہے کہ ہم اس بات کی کوشش کریں اور ٹاپ 50 رینکنگ میں آئیں ۔ چنانچہ ایک ایسے وقت جب تین سال میں 142 ویں مقام سے 100 ویں مقام پر پہونچے ہیں تو 50 ویں مقام پر آنا کسی طرح چیلنج سے بھر پور معلوم ہوتا ہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ عالمی بینک کی طرف سے اختیار کیے جانے والے 10 ضابطوں کے منجملہ دراصل تین کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ ایک اراضی و عمارات سے متعلق بلدی اجازت سے متعلق ہے ۔ دوسرا سرحدوں کے پار تجارت اور تیسرا کنٹراکٹ کا نفاذ اور اس پر عمل آوری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’ ان میں ہر ایک کی تفصیلات کا نمبر ہوتا ہے جس پر ہمیں اطمینان رکھنے کی ضرورت ہے اور ان میں سے اکثر اطمینان کرنے کے معاملہ میں زیادہ دشوار بھی نہیں ہیں ‘۔۔
جی ایس ٹی شرحوں میں مزید تخفیف کا اشارہ ، نیا ٹیکس نظام مختصر وقت میں مستحکم:ارون جیٹلی
نئی دہلی ۔ /27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج کہا کہ گڈس اینڈ سرویس ٹیکس ( جی ایس ٹی) انتہائی مختصر مدت میں مستحکم ہوا ہے جس سے اس کی بنیادوں کو وسعت دینے کا موقع فراہم ہوگا اور مستقبل میں شرحوں کو مزید وسعت دینے کا موقع فراہم ہوگا اور مستقبل میں شرحوں کو مزید معقول بنائیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جی ایس ٹی نے ملک کے بالواسطہ ٹیکس نظام میں مکمل تبدیلی لائی ہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ دیگر ملکوں کے مقابلے ہندوستان میں انتہائی مختصر وقت کے دوران جی ایس ٹی نے کافی استحکام حاصل کیا ہے ۔
انہوں نے بین الاقوامی یوم کسٹمس کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’چنانچہ آنے والے دنوں میں ہمیں اپنی بنیادیں وسیع کرنے اور ڈھانچہ کو معقول بنانے کا موقع فراہم ہوگا کیونکہ یہ عمل بدستور اس انداز میں جاری رہے گا ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی میں چار شرحیں 5 فیصد ، 12 فیصد ، 18 فیصد اور 28 فیصد ہیں ۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جی ایس ٹی کے نومبر میں منعقدہ اجلاس نے 28 فیصد کے ٹیکس احاطہ میں صرف انتہائی غیر معمولی پرتعیش اشیاء کو رکھا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں 178 اشیاء کو اعظم ترین ٹیکس احاطہ سے ہٹاکر 18 فیصد ٹیکس کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ زائد از 200 اشیاء کی ٹیکس شرح میں کمی کے بعد نومبر میں جی ایس ٹی کی وصولی گزشتہ ماہ سے 80,808 کروڑ روپئے کم رہی ۔