جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے این آر سی کی پہلی فہرست جاری ہونے پر کہاکہ آسام حکومت سپریم کورٹ کی ہدایت پر جمیتہ علماء ہند کے مطالبہ پر25مارچ 1971کے تحت فہرست جاری کی جو خوش ائند ہے‘ ہمیں دوسری اور تیسری فہرست کا انتظار ہے۔
نئی دہلی۔ قومی شہریت رجسٹر ( این آر سی) کی پہلی فہرست جاری ہونے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ آسام کے لوگوں کامستقبل تاریک ہونے سے بچ گیا ہے
۔ انقلاب بیورو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پہلی قسط میں ایک کرور 90لاکھ لوگوں کو شامل کیاگی اہے جبکہ اب بھی کروڑ 39لاکھ لوگوں کو شامل کیاگیاہے جبکہ ایک بھی کروڑ39لاکھ لوگوں کی فہرست جاری ہونا باقی ہے تاہم ہمیں پوری امید ہے کہ جو دوسری اور تیسرے قسط ائے گی اس میں باقی ماندہ لوگوں کے نام شامل ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں لوگوں کے نام شامل ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ کل درخواست تین کروڑ29لاکھ دی گئی تھی او رہمیںیقین ہے کہ اس میں سبھی لوگ آگئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جمعیتہ علماء ہند نے گاؤ ں گاؤں قصبہ قصبہ جنگل جنگل کام کیاہے او رلوگوں کو تلاش کرکے ان سے درخواست دلائی ہے ‘ اس لئے ہمیںیقین ہے کہ سارے لوگ اس میں شامل ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا شروع سے مطالبہ تھا کہ معاہدہ کے مطابق25مارچ1971کو کٹ آف مانا جائے چنانچہ حکومت آسام کی طرف سے کہاگیا ہے کہ این آر سی کی فہرست اسی کے تحت تیار کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق جو بھی این آر سی کی فہرست تیار کی تھی اس کی پہلی قسط جاری کی گئی ہے جبکہ بارہا کہاجارہا ہے کہ دوسری تیسری قسط آنا باقی ہے۔
انہو ں نے کہاکہ یہ اعلان بھی سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہے تاکہ کسی قسم کی بدامنی پید ا نہ ہو۔مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ ہمیں آسام سے جو خبر ملی رہی ہے وہ یہ ہے کہ لوگ مطمئن ہیں اور انہیں دوسری اورتیسر ی فہرست کا انتظار ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا مدنی نے کہاکہ پہلے سپریم کورٹ نے ڈائرکشن دی تھی کہ جب این آر سی کی فہرست جاری کی جائے تو حفاظتی انتظامات کئے جائیں لیکن جب حکومت کی طرف سے یہ بات کہی گئی ہے کہ یہ پہلی فہرست اور دوسری فہرست آنا باقی ہے تو ایسے میں باربار یہ کہناکہ بڑے پیمانے پر فورس تعینات ہے بیکار کی بات ہے۔ انہو ں نے کہاکہ اس کی کوئی ضرورت ہے نہ مستقبل میں ہوگی کیونکہ جو مطالبہ تھا اس کے مطابق کام ہورہا ہے ۔
انہو ں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ تھا کہ 25مارچ 1971تک جو لوگ آسام میں موجود ہیں انہیں ہندوستانی مانا جائے اور جو لوگ اس کے بعد ائے ہیں ان کو غیرہندوستانی قراردیا جائے چنانچہ اسی کے مطابق کام ہورہا ہے اس لئے ہمیں نہیں لگتا کہ اب کسی قسم کی پریشانی ہوگی۔ ایک سوال پر مولانا مدنی نے کہاکہ جو کاغذات اور دستاویزات دی گئی ہیں اگر اس پر حکومت کام نہیں کرے گی او رزیادتی کرے گی تو جس طرح اب تک ہم نے لڑائی لڑی ہے پھر لڑیں گے ۔
انہو ں نے کہاکہ ہمارا مقصد لوگوں کو انصاف دلانا ہے اور جو ہندوستانی ہے اس کو ہندوستانی بنانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جمعیتہ علماء ہند ائین او رعدالت پر یقین رکھتی ہے اور اس حق کے لئے اسی کاسہارا لیتی ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ لوگ خوش ہیں کیونکہ روز روز کی سردردی دورہوگی۔
انہو ں نے کہاکہ ابھی خبر ائی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود کچھ لوگوں کو پریشان کیاجارہا ہے تو اس کے خلاف بھی آواز بلند ہورہی ہے نیز ضرورت پڑی تو ہم بھی اس کی شکایت کریں گے