آسام کے اعلی پولیس عہدیداروں کاکہنا ہے کہ کشیدگی پیدا کرنے کے لئے سٹیزن شپ بل یوایل ایف اے کے لئے مددگارثابت ہورہا ہے۔

مذکورہ اعلی افیسر نے کہاکہ حال ہی میں غیر مصدقہ طور پر یو ایل ایف اے(ائی) کے سربراہ پریش باراؤ کی موت کے متعلق شائع خبر کشیدگی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

گوہاٹی۔اتوار کے روز آسام پولیس کے ایک سینئر افیسر نے کہاکہ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ مذکورہ سٹیزن شپ( ترمیم) بل دراصل یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام( آزاد) کے کارکنوں کے اندر ’’ ایک تازہ جان ڈالنے ‘‘ کاکام کررہا ہے ‘ پولیس کا شبہ ہے کہ مذکورہ دہشت گرد تنظیم ہی ٹینسوکیا ضلع کے اندر حال میں قتل کئے گئے پانچ کسانوں کی موت ملوث ہے۔

انڈین ایکسپریس سے بذریعہ فون بات کرتے ہوئے اسپیشل ڈی جی پی ( اسپیشل برانچ) آسام پولیس پالب بھٹاچاریہ نے کہاکہ مجوزہ بل ریاست کے آسامی اور بنگالی بولنے والوں کے درمیان نئی۔کشیدگی کا سبب بن رہا ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ مذکورہ اعلی افیسر نے کہاکہ حال ہی میں غیر مصدقہ طور پر یو ایل ایف اے(ائی) کے سربراہ پریش باراؤ کی موت کے متعلق شائع خبر کشیدگی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

مذکورہ افیسر نے کہاکہ ’’ ریاست میںآسامی او ربنگالی بولنے والے لوگوں کے درمیان میں بڑی حد تک تفریق ہے اور مذکورہ اس نفرت کے اندر آگ میں تیل کاکام کریگا۔یہاں پر 1960کی لسانی تحریک کے دوران کشیدگی پیدا ہوئی تھی اور پھر اس کے بعد آسام تحریک کے دوران جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا ۔

مگر جب اس پر قابو پالیاگیا۔ اب پھر دوبارہ یہ سامنے آیاہے‘‘۔اسی دوران بھٹاچاریہ نے ان میڈیارپورٹس کو مسترد کردیاجس میں یوایل ایف اے( ائی) کے اندر تازہ بھرتیوں کی بات کہی گئی تھی۔انہو ں نے کہاکہ ’’ یکم ستمبر سے اب تک اودلگوری اور ٹینسوکیاضلع سے اٹھ لوگوں نے یو ایل ایف اے( ائی ) میں شمولیت اختیار کی ہے۔ باقی دیگر فرار ہیں۔ یہ اعداد وشمار فی الحال ہمارے پاس موجود ہیں‘‘۔

سٹیزن شپ ( ترمیم) بل خصوصی طور پر اقلیتوں( غیر مسلم) پناہ گزین جو پڑوسی ممالک بنگلہ دیش‘ افغانستان اور پاکستان سے یہاں پر ائے ہیں انہیں ہندوستانی شہریت فراہم کرنا ہے۔

اس کے بعد1985میں آسام اکارڈ قائم کیاگیا ہے مگر مجوزہ بل مذکورہ اکارڈ کی مذہبی بنیاد رپر خلاف ورزی کرتا دیکھائی دے رہا ہے۔وہیںآسام برہما پترا ویالی نے بل کی مخالفت کی ‘بنگالی اکثریت والی باریک ویالی کے بڑے حصہ نے ان کی مخالفت پر حمایت بھری۔