آسام کا نیشنل رجسٹرار آف سٹیزین بنگالی مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا خدشہ ۔ اقوام متحدہ کا انتباہ

وزیر خارجی امور سشما سوارج کو لکھے گئے ایک مکتوب میں اقوام متحدہ کے چار خصوصی مبصرین نے فی الحال ریاست میں کئے جارہے نیشنل رجسٹرار آف سٹیزن کی وجہہ سے ’’آسام کے بنگالی مسلمانوں میں بڑھتے خدشات او راندیشوں‘‘ پر نوٹ لیا ہے۔جون 11کولکھے گئے لیٹر میں ہے کہ’’ خدشہ ہے کہ آسام میں مقامی انتظامیہ این آرسی کے دوران حقیقی شہریوں کو بھی جانچ کے نظام پر پورا نہ اترنے کے بہانے سے امتیاز برت رہا ہے جس سے  بنگالی نسل کے لوگوں اور مسلمانوں کو قید کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘‘۔

اقوام متحدہ کمشنربرائے انسانی حقو ق کے تحت مذکورہ چار خصوصی مبصرین کام کرتے ہیں۔ ان کا کام اقلیتوں کے مسائل کو دیکھنا ہے ‘ نسل پرستی کی معاصر شک‘ نسلی امتیاز‘ عدم روداری کے متعلق‘ اظہار خیال او راظہار رائے اور مذہبی آزادی وعقائد کے فروغ او رتحفظ کاجائزہ لینا ان کی ذمہ داری ہے۔

کمیونکیشن ان لائن شائع کیاگیا ہے اور اندرون ساٹھ یوم اس پر جواب بھی مانگا گیا ہے ۔ سال1951کے بعد سپریم کورٹ کی نگرانی میں پہلی مرتبہ رجسٹرار کو اپڈیٹ کیاجارہا ہے جس کے متعلق بے شمار خدشات پیدا ہوئے ہیں ‘وہیںآسام میں تقسیم ہند کے بعد بڑے پیمانے پر آبادی نقل مقام کرکے آسام پہنچی ہے۔

جون 30کے روز مکمل رجسٹرار کا مکمل مسودہ شائع کیاجائے گا ‘ جبکہ یہ آسام میں سیلاب کی وجہہ سے اب ملتوی کردیاگیا ہے ۔ نیشنل رجسٹرار برائے سٹیزن کی آخری اشاعت کے لئے قطعی تاریخ کا اب تک تعین نہیں کیاگیا ہے۔

این ار سی کے دوران سرکاری پالیسی کے متعلق حکومت کی خاموشی کا بھی مکتوب میں جائزہ لیاگیا ہے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی مبصرین نے مکتوب میں لکھا ہے کہ ’’ این آر سی کی قطعی فہرست میں سے نکالے جانے والوں ناموں کے متعلق کوئی سرکاری پالیسیوں کو بھی قطعیت نہیں دی گئی ہے۔ کہاجارہا ہے کہ ان کے ساتھ غیرملکی جیسا سلوک کیاگیا گیا اور ضروری سنوائی کے بغیر ہی ان کی شہریت کو ختم کردیاجائے گا‘‘۔

ایسے لوگوں کو ریاست کی ٹریبونل میں غیرملکی قراردئے جانے سے قبل اپنی شہریت ثابت کرنے کا موقع فراہم کیاجانا چاہئے۔لیٹر میں2017ڈسمبر کے روز مقامی منسٹر کی جانب سے دئے گئے بیان کابھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں منسٹر نے کہاکہ تھا کہ رجسٹرار کاکام جاری ہے تاکہ ’’ غیرقانونی بنگلہ دیشیوں‘‘ کو آسام میں ہیں اور ان کو جن کانام فہرست میں نہیں شامل ہوگا ملک بدر کردیاجائے گا۔

مذکورہ لیٹرمیں گوہاٹی ہائی کورٹ کے2مئی 2017کو سنائے گئے فیصلے کے ’’مبینہ غلط تشریح‘‘ کے متعلق بھی تشویش ظاہر کی گئی ہے ۔ اس فیصلے کے مطابق عدالت نے آسام سرحدی پولیس کو جنھیں غیرملکی قراردیا گیا ہے ان کے رشتہ داروں جانچ شروع کی جائے اور انہیں غیرملکی ٹربیونل کے حوالے کردیاجائے۔

اسی سال مئی میں نیشنل رجسٹرار آف سٹیزین کے ریاستی کوارڈینٹر نے دو احکامات جاری کرتے ہوئے بارڈر پولیس سے کہاتھا کہ ’’ غیر ملکی قراردئے گئے‘‘ لوگوں کے رشتہ داروں کو ٹریبونل روانہ کریں۔

اس میں ضروری تحقیقات کو شامل نہیں کیاگیا اور حوالے کئے گئے لوگوں کی گنتی کرتے ہوئے انتظامیہ اس طرح کے رشتہ داروں کو تازہ فہرست سے نکال دیا