آسام میں شہری کون ہے؟

شہریت کا سوال ایک پیچیدہ ائیڈیا ہے۔ آسام میں جس کی سرحد بنگلہ دیش سے منسلک ہے صدیوں سے غیر قانونی پناہ گزین مسئلہ یہاں پر رونما ہے‘ یہ ایک منفرد الجھا ہوا مسئلہ ہے۔
تاریخی اورجغرافیائی دووجوہات کے سبب آسام میں شہریت‘ شناخت اور ایمیگریشن ہمیشہ ہی حساس مسلئے رہے ہیں۔نیشنل رجسٹریشن فار سٹیزنس( این ایچ آر) جو کہ ساڑھے چھ ماہ قدیم مشق ہے کی تشکیل جدید جس کا دوسرا ڈرافٹ اس ماہ کے آخر تک پیش ہونا ہے ‘ اور متنازع زیر تجویز سٹیزن شپ ایکٹ 1955جس میں خاص طور پر کچھ زمروں کو منتخبہ طور پر باقاعدہ بنانا کا عمل مذکورہ مسائل کے اردگرد الجھن کی وجہہ بن رہا ہے۔

دستور میں شہریت کا نظریہ کس حد تک وسیع ہے او رکس طرح آسام میں اس پر مخصوص کھیل کھیلا گیا ہے؟۔ہندوستان کی دستوری اسکیم میں کون شہری ہہ؟شہریت کے مختلف اصول کیا ہیں؟۔

شہریت کسی فرد کی سیاسی طبقے کے ساتھ رشتہ کی وضاحت کرتی ہے اور مذکورہ فرد کو مکمل اور مساوی طورپر اس کمیونٹی کا ظاہر کرتی ہے۔ اپوزیشن کے لئے ایک شہری ’دوسری ‘ دنیا کا ظاہر کرتی ہے ‘ دوسری دنیا کے فرد کی برخواستگی جدید شہریت کے نظریہ کو ظاہر کرتی ہے۔

دستور نے غیر شہری کو کچھ بنیادی حقوق فراہم کئے ہیں۔ مثال کے طور پر جو قانون کے حساب ( آرٹیکل 14)سے مساوات ‘ زندگی کا تحفظ ذاتی آزادی( آرٹیکل21)‘ مذہبی امور کے انجام دہی کی آزادی(آرٹیکل25)پر مشتمل ہے ‘

تاہم کچھ او ربنیادی حقوق جس میں مذہب‘ نسل‘ طبقے اور جنس یا مقام پیدائش کی بناء پر امتیازی سلوک پر روک( ارٹیکل15)‘ مساوات او رموقع عوامی نوکریوں میں ( آرٹیکل16)اور چھٹا او راہم اظہار خیال اور رائے کی آزادی‘ پرامن اجتماع‘ اسوسیشن او ریونین کی تشکیل‘ تحریک‘ رہائش اور پیشہ( جس میں وجوہات کی بناء پر تحدیدات آرٹیکل 19) پر مشتمل ہے جوصرف شہریوں کے لئے دستیاب ہے۔

اور ایک شہری ہی لوک سبھا او راسمبلی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کا حق رکھتا ہے ( آرٹیکل 326)اور ایوا ن کا رکن بن سکتا ہے( آرٹیکل84‘191ڈی)اور اعلی منصب جیسے صدر ‘ نائب صدر‘ گورنر اور اعلی عدالتوں کے جج کے عہدے پر بھی فائز ہوسکتا ہے۔زمینی حق کے اصول کے تحت ریاست یا ٹریٹری میں پیدا ہونے والا ہر کوئی شہری ہوتا ہے۔ خون کا رشتہ دوسری طرف خون رشتہ شہریت کی منظوری دیتا ہے۔

تقسیم نے بڑی پیمانے پر دوملکوں کے درمیان نقل مقام کے سبب پاکستان کے زیر اثر شہریت کا حصہ کس طرح حصہ ہوئی؟
دستور کے آرٹیکل 5-11نے شہریت کے حقوق کے لئے افرا کے مختلف زمروں کی وضاحت کی ہے۔

اس کا نفاذ نومبر26سال1949میں دستور ہند کے آغاز جنوری 26سال1950میں ہوا ہے۔آرٹیکل 11میں شہریت کے قانون کو باقاعدہ بنانے کے لئے پارلیمنٹ کو خود مختار بنایا ۔حالانکہ شہریت ایکٹ 1955میں منظور ہوا تھا ۔

اس میں 1986‘2003‘2005‘اور 2015میں ترمیم کی گئی۔

ائین کے نفاذ سے قبل شہریت فراہمی کی فراہمی آرٹیکل 5نے کی ہے۔ ائین کی شروعات سے قبل وہ تمام جن کا غلبہ او رپیدائش ہندوستان میں ہوئی ہے‘ یا ان کے والدین ہندوستان میں پیدا ہوئے ہیںیا پھر کوئی جو ہندوستان میں کم سے کم پانچ سال سے عام رہائشی ہے اس میں شامل ہونگے۔

ارٹیکل چھ کے تحت 19جولائی 1948سے قبل جو کوئی بھی پاکستان کا حصہ بن جانے والے ٹریٹری سے ہندوستان کو منتقل ہوا ہے وہ خود بخود شہری بن جائے گااگر اس کے والدین ‘ اباواجداد اگر ہندوستان میں پیدا ہوئے ہیں۔ مگر جو لوگ اس تاریخ کے بعد ہندوستان میں داخل ہوئے تو انہیں خود کا اندرا کرانے کی ضرورت ہے۔

وہ لوگ یکم مارچ1947کے بعد پاکستان منتقل ہوگئے مگر وہ متواتر اجازت کے ساتھ آتے جاتے رہے وہ بھی شہریت کی جال ( آرٹیکل 7(میں شامل ہوگئے۔آرٹیکل8کے تحت ایک فرد جو ہندوستانی نژاد ہے ملک کے باہر رہتا ہے اور کوئی بھی اس کے والد یا اباواجداد ہندوستان میں پیدا ہوئے ہیں تو انڈین ڈپلومیٹ مشن سے متعلق ہندوستانی شہریت کے لئے اپنا نام درج کراسکتا ہے

آسام میں شہریت کی صورتحال کس طرح متاثر کررہی ہے؟
ٓآسامی عواک کے سماجی اور تہذیبی مفاد کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ نے دی ایمیگرینٹ ( آسام سے نکالنا) ایکٹ کا 1950میں نفاذ عمل میں لایا‘ جس کے تحت مرکزی حکومت نے حکم جاری کرسکتے ہیں کہ کوئی بھی فرد جس ہندوستان کے باہر سے آسام میںآیا ہے اور وہ ’’ آسام میں مقیم ہے جو ہندوستان عوام کے مفاد ات کے لئے نقصاندہ ہے یا پھرکوئی حصہ وہ جیسے آسام میں قبائیلوں کے لئے نقصاندہ ہے‘‘ اس کو ہٹادیا جائے۔

تاہم تقسیم ہند کے بعد جس میں ناکام دوملکی نظریہ بھی شامل ہے او راس کی نتیجے میں بنگلہ دیش کی پیدائش ہوئی ہے اور اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر آسام میں لوگوں کی منتقلی سامنے ائی ہے‘ جو آسام میں بڑے پیمانے پر احتجاج کی وجہہ بنا اور یہی وجہہ تھا کہ آسام اکارڈ آف 15اگست1985پر دستخط ہوئی۔

شہریت ایکٹ 1955میں ترمیم ہوئی او ر1986میں سیکشن 6اے شامل کیا گیا جس کے تحت وہ تمام لوگ جو یکم جنوری 1966سے قبل آسام میں داخل ہوئے اور جو عام رہائشی تھی وہ ہندوستانی شہری تسلیم کرلئے گئے ‘

جو یکم جنوری 1966کے بعد او ر24مارچ1971سے قبل ائے دس سال کے رجسٹریشن کیس اتھ شہری مقرر ہوئے اور اس کے بعد انہیں غیرملکی تصور کیا گیا اور جو لوگ 25مارچ1971کے بعد داخل ہوئے ائی ایم ڈی ٹی ایکٹ 1983کے تحت ان کی شناخت غیر قانونی پناہ گزین تصور کیاگیا ان کو واپس کردیا جانا تھا۔

مذکورہ 1986کے سٹیزین ایکٹ میں ترمیم کو کم جامع بنایا گیا اس میں ایک اصول خونی رشتہ کا شامل کیا گیا جس کے تحت ایک ہندوستان میں پیدا ہونے والے ( یکم جولائی 1987 کے بعد جو پیدا ہوئے ہیں) ان کے کم سے کم والد یا والدہ اس کی پیدائش کے وقت ہندوستانی شہری ہونا لازمی ہے۔

یہ 2003میں جو زمینی رشتہ او رخونی رشتہ کے اوپر ترجیح دینا والا ‘ ان کے لئے جو قانون کے آغاز کے بعد پیدا ہوئے ہیں ‘ نہ صرف یہ والدین میں کسی ایک کے غیر قانون پنا ہ گزین ہونے والے کے لئے ہندوستانی شہریت کی ضرورت باقی نہیں رہی۔

سال2004میں پارلیمنٹ نے 2001کے حوالے سے کہاکہ 1.2کروڑ غیر قانونی پناہ گزین ہندوستان میں ہیں جس میں سے پچاس لاکھ آسام میں ہیں