مسودۂ این آر سی سے 40 لاکھ شہریوں کے ناموں کو حذف کرنے کے واقعہ کا نوٹ ، شیڈول کیلئے 30 اگسٹ کی تاریخ بھی موخر
نئی دہلی ۔28 اگسٹ ۔( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آسام میں فہرست رائے دہندگان سے 10 فیصد عوام کے ناموں کے غائب ہوجانے کی دوبارہ جانچ کا حکم دیا ہے ۔ آسام کے 40 لاکھ شہریوں کے ناموں کو مسودۂ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس ( این آ ر سی ) سے حذف کردیا گیا تھا ۔ اس مسودہ کو حال ہی میں جاری کیا گیا تھا ۔ جسٹس رنجن گوگوئی اور آر ایف نریمن پر مشتمل بنچ نے کہا کہ جن شہریوں کے ناموں کو این آر سی سے حذف کردیا گیا ہے ، عدالت کو مطمئن کرنے کے لئے صرف ’’سرسری سروے‘‘ کیا گیا تھا ۔ اس کی تفصیلات کے شیڈیول کے تعلق سے بعد ازاں فیصلہ کیا جائے گا ۔ سپریم کورٹ نے مسودۂ این آر سی پر ادعا جات اور اعتراضات کی وصولی کے لئے 30 اگسٹ کی تاریخ مقرر کی تھی ۔ اس تاریخ کو بھی سپریم کورٹ نے مؤخر کردیا ہے ۔جیسا کہ عدالت نے اس بات کی نشاندہی کی کہ مرکز کی جانب سے اختیار کردہ موقف اور معیاری کارکردگی کے طریقہ کار میں بعض تضادات پائے جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے مرکز کے مجوزہ منصوبے پر شبہات کا اظہار بھی کیا ہے۔ مرکز نے یہ تجویز رکھی تھی کہ مسودہ میں ناموں کے اندراجات کے لئے ہر شہری کو اپنی وراثت کے دستاویزات داخل کرنے کی اجازت دی جائے گی ۔ این آر سی مسودہ کی دوسری فہرست 30جولائی کو شائع ہوئی ہے جس میں 3.29 کروڑ عوام کے منجملہ 2.89 کروڑ شہریوں کے نام کی اشاعت عمل میں لائی گئی۔ ماباقی 40,70,707 شہریوں کے نام اس فہرست میں شامل نہیں پائے گئے۔
ان میں سے 37,59,639 ناموں کو مسترد کردیا گیا اور مابقی 2,48,077 ناموں کو زیرالتواء رکھا گیا ہے ۔ 31 جولائی کو سپریم کورٹ نے یہ واضح کردیا تھا کہ 40 لاکھ عوام کے ناموں کی عدم موجودگی کے خلاف حکام کی جانب سے کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی ۔ این آر سی میں جن شہریوں کے نام نہیں پائے گئے اس تعلق سے حکام کا رویہ واضح نہیں ہے ۔ جبکہ سپریم کورٹ نے احساس ظاہر کیا کہ یہ مسودہ صرف ایک مسودہ کی حیثیت رکھتا ہے ۔ مرکز سے کہا گیا ہے کہ وہ فہرست تیار کرنے کے طور طریقے واضح کرے اور معیاری کارکردگی طریقہ کار (ایس او پی) کو وضع کرتے ہوئے ایک وقت کا تعین کیا جائے تاکہ مسودہ کی اشاعت سے قبل ادعا جات اور اعتراضات اُٹھنے پر ان کا جائزہ لیا جاسکے ۔ قبل ازیں سپریم کورٹ نے آسام این آر سی کوآرڈینیٹر سے کہا تھا کہ وہ اس کے سامنے ضلع واری آبادی کے فیصد پر مشتمل ڈیٹا پیش کرے ۔ 14 اگسٹ کو مرکز نے سپریم کورٹ سے کہاتھا کہ 40 لاکھ افراد کی جانب سے ادعاجات اور اعتراضات کی تفصیلات داخل کی جانے کے بعد ان سے بائیومیٹرک تفصیلات حاصل کرتے ہوئے ایک آئی ڈی جاری کیاجائے گا ۔ یہ کہا جارہا ہے کہ این آر سی کی قطعی فہرست کی اشاعت کے بعد جن افراد کے نام اس فہرست میں شامل ہوں گے صرف اُنھیں ہی آدھار نمبر جاری کیا جائے گا ۔ اسی نمبر کے تحت وہ ملک میں قانونی طورپر مقیم شہری کا موقف حاصل کرسکیںگے۔