آسام سے آنے والے ’ غیرملکی‘ لوگوں کے داخلے کو روکنے کے لئے میگھالیہ میں چیک پوائنس قائم کئے گئے ہیں۔

آسام چیف منسٹر سربانندا سونوال نے ہفتہ کے روزمیگھالیہ کے اپنے ہم منصب کونارڈ سانگمانے فون پر بات کی اور’’ ان سے درخواست کی کہ میگھالیہ سے آسام آمد درفت کرنے والوں لوگوں کی حمل ونقل کو آسان بنانے کے اقدامات اٹھائے جائیں‘
میگھالیہ ۔ نیشنل راجسٹرار آف سٹیزن کی اجرائی کے ایک ہفتہ بعد میگھالیہ پولیس نے کہاکہ ریاست کی سرحد پر سات ایسے مقامات ہیں جہاں چیک پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں تاکہ ریاست میں غیر قانونی تارکین وطن کے داخلہ کو روکا جاسکے۔

سپریڈنٹ آ ف پولیس ( انفیلٹریشن ) میگھالیہ دیبانگشو سنگماں نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’مذکورہ چیک پوائنٹس کا قیام غیر قانونی تارکین وطن کی نشاندہی کے لئے کیاگیا ہے جو آسام سے ریاست میں داخل ہوتے ہیں‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ دونو ں ریاستوں کے درمیان کے تمام راستوں پر چیک پوائنس قائم کئے گئے ہیں تو مغرب میں کھاسی پہاڑی ‘ رائی بھوئی ‘ جین ٹیا پہاڑی اور گارو پہاڑی ضلع تک پھیلی ہوئے ہیں۔

درایں اثناء آسام چیف منسٹر سربانندا سونوال نے ہفتہ کے روزمیگھالیہ کے اپنے ہم منصب کونارڈ سانگمانے فون پر بات کی اور’’ ان سے درخواست کی کہ میگھالیہ سے آسام آمد درفت کرنے والوں لوگوں کی حمل ونقل کو آسان بنانے کے اقدامات اٹھائے جائیں۔

گورنمنٹ پریس ریلیز کے مطابق سونوال نے سنگماں کو جانکاری دی ہے کہ مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کی نوٹس میں ’’ آسام کے لوگوں کے ساتھ ہراسانی کی بات لائی گئی ہے‘ اور اس معاملے میں سانگماں کی مداخلت بھی طلب کی گئی ہے

ڈیولپمنٹ خاصی اسٹوڈنٹ یونین( کے ایس یو) کے کارکن کو این آرسی مسودہ کی اجرائی کے محض ایک روز بعد دیکھا کہ آسام سے آنے والے مسافرین کو روک کر ان کی تلاشی لی جارہی ہے اور شناختی کارڈ مانگے جارہے تاکہ آسام سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کے ریاست میں داخلہ پر روک لگائی جاسکے۔

ریاستی نمائندوں سے ملاقات کے بعد کے ایس یو نے سوال کرنا بند کردیا۔