آزاد ہند کا پہلا شدت پسند ہندو گوڈسے‘ کملا ہاسن کا بیان‘ بی جے پی نے آگ سے کھیلنے کے حوالے سے دیا انتباہ

کملا ہاسن نے وضاحت کی کہ مسلم اقلیت سے تاملناڈو کے ارواکرچی میں ووٹ مانگنے کے اپیل کے مقصد سے یہ بیان نہیں دیاگیا تھا

اروکرچی۔ مکل نیدھی مائم کے صدر کملا ہاسن نے پھر ایک مرتبہ ایسا بیان دیا ہے جس سے دائیں بازو کے سیاست داں آگ بگولہ ہوگئے ہیں‘

انہوں نے اپنے اس بیان میں کہا ہے کہ مہاتما گاندھی کا قاتل ناتھو رام گوڈسے آزاد ہندوستان کا پہلا شدت پسند ہند و ہے۔

اسمبلی حلقہ اروکرچی میں اپنے پارٹی امیدوار کی حمایت میں نکالی گئی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے جہاں پر ضمنی الیکشن اتوار کے روز ہوگا‘ ہاسن نے وضاحت کی ہے کہ مسلم اقلیت سے تاملناڈو کے ارواکرچی حلقہ میں ووٹ مانگنے کے اپیل کے مقصد سے یہ بیان نہیں دیاگیا تھا۔

اداکار سے سیاست داں بننے والے ہاسن نے مبینہ طور پر کہاکہ ”میں ایسا اس لئے نہیں کہہ رہاہوں کیونکہ یہاں پر بہت سارے مسلمان ہیں۔

میں یہ مجسمہ گاندھی کے روبرو کہہ رہاہوں۔ ہندوستان کی آزاد کے بعد پہلا دہشت گرد ہندو ہے۔ اس کا نام تھا ناتھو رام گوڈ سے“۔

ایس موہن راج کی حمایت میں نکالی گئی ریالی میں ہاسن نے یہ بھی کہاکہ تاملناڈو برسراقتدار اے ائی اے ڈی ایم کے اوراپوزیشن ڈی ایم کے خلاف ’’سیاسی انقلاب“ کے دھارے پر کھڑا ہے۔

اپنی تقریر میں ہاسن نے قومی ترنگا کا بھی حوالہ دیا جس کے تینوں رنگ ہر مذہب کی نمائندگی کرتے ہیں۔

بی جے پی نے ہاسن کے بیان کو آگ سے کھیلنے کے مترداف قراردیتے ہوئے انہیں اس قسم کی بیان بازیوں سے باز رہنے کا انتباہ دیا۔

بی جے پی اور دائیں بازو جماعتوں او رتنظیموں نے بھی ہاسن کے بیان کی سخت الفاظوں میں مذمت کی اور ان کی زبان کاٹ دینے کا بھی انتباہ دیا۔

فلم اداکار وویک اوبرئے جنھوں نے وزیراعظم کی زندگی پر بنی فلم میں نریندر مودی کا کردار نبھا یا ہے نے بھی ہاسن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے