آر بی آئی کی منظوری کے بغیر نوٹ بندی کا اعلان؟ 

نئی دہلی: کانگریس پارٹی نے کہا کہ اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ ریزر بنک بھی نوٹوں کی منسوخی کے حق میں نہیں تھا لیکن وزیر اعظم نریندرمودی کے دباؤ میں بنک نے ان کے فیصلہ کی حمایت کی اور اس سے ملک بڑے اقتصادی بحران کا شکار ہوگیا ۔ کانگریس کے سینئر ترجمان جئے رام رمیش اور پروفیسر راجیو گوڑا نے یہاں پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر مودی ۸؍ نومبر ۲۰۱۶ء کی شب ملک سے خطاب کرتے ہوئے نوٹوں کی منسوخی کا اعلان کیا تھااور دعویٰ کیا تھا کہ اس اقدام سے ملک میں بلیک منی ، جعلی کرنسی او ردہشت گردی ختم ہوجائیگی۔ ان دونوں وزراء نے بتایا کہ نوٹوں کی منسوخی پر حق اطلاعات ( آر ٹی آئی ) کے تحت ملی ایک معلومات سے اب ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے ۔

مسٹر مودی ۸؍ نومبر ۲۰۱۶ء کو ساڑھے پانچ بجے ریزرو بنک کے سنٹرل بورڈ آف ڈائیکٹرس کی دہلی میں میٹنگ ہوئی ۔ اس میٹنگ میں باضابطہ کسی کو خبر ہونے نہیں دی گئی تھی ۔ اس میٹنگ کے چھ صفحات کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ ہمارے ملک میں بلیک منی ، سونا ، زمین کی صورت میں رکھا جارہا ہے ااور نوٹ بندی کا کالے دھن کے کاروبار پر بہت کم اثر پڑے گا ۔ ڈائریکٹرس نے بتایا تھا کہ نوٹ بندی کا معیشت پر برا اثر پڑے گا ۔

اس انکشاف کے بعد پھر ایک بار نوٹ بندی کو لے کر سوال کھڑا ہوگیا ہے ۔مودی حکومت اس فیصلہ کو کامیاب بتارہی ہے او ر دعویٰ کررہی ہے کہ اس سے کالا دھن اور بدعنوانی پر ختم ہوئی ہے ۔ اپوزیشن پارٹی کا کہنا ہے کہ نوٹ بندی سے چھوٹے او ردرمیانی درجہ کی صنعتوں پر برا اثر پڑا ہے ملک کی ترقی کی شرح کم ہوگئی ہے ۔