آر ایم ایل ہاسپٹل میں ایسڈ سے جھلس جانے سے ۸ سالہ لڑکے کو پائپ کے ذریعہ سے غذا پہنچائی جارہی ہے۔

نئی دہلی: ایک آٹھ سالہ لڑ کے نے غفلت سے ایسڈ پی جانے سے اس کے جسم کے اندرونی اعضاء جھلس جانے سے وہ کچھ کھا نے پینے کے لائق نہیں ہے ۔

دہلی کے مشہور اسپتال رام منو ہر لوہیا (آر ایم ایل) کے سرجری ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر رنجن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ لڑکا کوئی غذا کھانے کے لائق نہیں ہے۔او ر کوئی مائع غذا بھی نہیں نگل سکتا یہاں تک کہ وہ اپنا تھوک بھی نہیں نگل سکتاہے ۔

اس مرض کی بنا پر اس لڑکے نے پچھلے ایک سال سے کچھ نہیں کھایا۔جس سے اسے کمزوری لاحق ہوگئی ہے۔تو ہم نے طے کیا کہ پہلے ہم ایک پائپ کے ذریعہ غذا پہنچانے کا کام کرتے ہیں ۔اس تعلق سے دو طریقے ہیں ۔

ایک طریقہ یہ ہے کہ ایک ٹیوب منہ سے لے کر پیٹ میں لگا دی جائے۔اور اس کے ذریعے سے غذا پہنچائی جائے۔اس کے بعد کچھ آپریشن کا کام کیا جاسکتا ہے۔ایک دوسرا طریقہ سے یہ کیا جاسکتا ہیکہ ہم اس کے پیٹ پر سوراخ کر کے ایک ٹیوب داخل کر سکتے ہیں۔

اور اس سرجری کو تقریبا سات گھنٹے لگتے ہیں ا وراس سرجری میں ماہر ڈاکٹر س سے خدمات حاصل کی جاتی ہے۔ ہم یہ دوسرا طریقہ استعمال کیا ہے۔

او راس ترکیب سے اس لڑکا کا وزن میں کا فی اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹر رنجن نے یہ بات بتائی۔انہوں نے مزیدکہا کہ بعد میں پیٹ حسب معمو ل کام کر سکے گا۔متاثرہ لڑکا سمیر نے کہا کہ وہ دن میرے لئے بہت برا دن تھا ۔اس دن کو میں یاد رکھنا نہیں چاہتا ۔جب میں ایسڈ پی لیا تھا ۔

اور میرے جسم کے اندر کے اعضاء جھلس گئے ۔مجھے ڈاکٹرس کی اجازت کا انتظار ہے جب مجھے کھانے کی اجازت دیں گے ۔میں سب سے پہلے چاکلیٹس کھانا چاہتا ہوں۔میں پچھلے ایک سال سے کچھ نہیں کھایا ۔اس موقع پر سمیر کی ماں نے قسم کھاتے ہوئے کہا کہ وہ آج کے بعد ایسڈ نہیں خریدیں گی۔

ڈاکٹرس کے مطابق اس قسم کے سرجری کے لئے خانگی دواخانوں میں ۱۵ سے ۲۰ لاکھ روپئے کا خرچ آتا ہے۔لیکن آر ایم ایل اسپتال میں یہ سرجری مکمل مفت کی جارہی ہے۔

ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پلاسٹک کے بوتلوں میں ایسڈ کے فروخت پر امتناع عائد کیا جائے۔عوام کو چاہئے کہ ایسڈ کے بوتلیں بچوں سے دور رکھیں۔او ران بوتلوں پر ’’ خطرہ‘‘ کا لوگو لگانا چاہئے۔اور اسے کھلا فروخت کرنے پر مکمل پابندی عائد کرنی چاہئے۔