آر ایس ایس کے بیان سے اختلاف ۔ہندوستا ن میں پیدا ہونے والے تمام ہندو نہیں۔ شنکر اچاریہ

حکومت اور سیاسی جماعتوں کو مندر تعمیر کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔
متھرا۔ شنکر اچاریہ دوارکا شاردھا پیٹھ سوامی سورپونند سرسوتی نے کہاکہ ہندوستان میں پیدا ہونے والے ہر شخص کو ہندو قراردینے پر زور قابل اعتراض ہے کیونکہ ان کا دعوی ہے کہ اس سے’’اس سے معاشرے کی بنیادی ساخت ختم ہوجاتی ہے‘‘۔

وہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات کے اس بیان پر اپنا ردعمل پیش کررہے تھے جس میں انہوں نے ہندوستان میں رہنے والے تمام لوگوں کو ہندوقراردیاتھا۔وریندھاون میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شنکر اچاریہ نے کہاکہ ’’ ہندوستان میں پیدا ہونے والے ہر شخص کو ہندو قراردیتنے کے پس پردہ معاشرے کی بنیادی ساخت کو ختم کرنے کی کوشش کا حصہ ہے‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ایک حقیقی ہندوکا ایقان ویداس اور شاستر پر ہوتا ہے کہ وہیں مسلمان قرآن اور حدیث پڑھتے ہیں جبکہ عیسائی بائبل کو مانتے ہیں۔ چند دن قبل راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس) سربراہ نے کہاتھا کہ ’’ ہندوستان میں مسلم بھی ہندو ہی ہیں‘‘۔

ایودھیا تنازع معاملے پر شنکر اچاریہ نے یہ کہاکہ سیاسی جماعتوں کو کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیرکریں۔انہوں نے مزیدکہاکہ’’ صرف شنکراچاریہ او ردھرم اچاریہ کو ہی مندر تعمیرکرنے کا حق حاصل ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں حکومت بھی یہ کام نہیں کرسکتے کیونکہ ’’ ملک میں وہ سکیولر ہے‘‘۔

ای وی ایم مشین کے اطراف واکناف میں گشت کررہے ہیں تنازع کے پیش نظر ہندو مذہبی لیڈر نے کہاکہ وہ بیلٹ پیپرس کے ذریعہ رائے دہی کی حمایت میں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اگر زیادہ تر سیاسی جماعتیں ای وی ایم نہیں چاہتی تو الیکشن کمیشن کو چاہئے وہ اپنا فیصلہ ان پر نہ تھوپے۔انہوں نے کہاکہ گنگا او رجمنی ندیوں کے اطراف واکناف پر آبادی زیادہ ہوگئی ہے انہوں نے مزیدکہاکہ مذکورہ ندیوں پر تعمیردروازوں کو بند کرنا چاہئے تاکہ پانی کے قدرتی بہاؤ سے مقامی لوگوں کو مستفید کیاجاسکے۔