آر ایس ایس کا کہنا ہے کہ لوگوں کی بدگمانیوں کو توڑ کر نئے ممبرس تنظیم سے جڑ رہے ہیں۔

سارے ملک میںآر ایس ایس کی شاخیں پھیل رہی ہیں اور ہر پیشہ کے لوگ اس سے جڑ رہے ہیں۔ آر ایس ایس ہندتوا سونچ اور شدت پسندانہ موقف کے باوجود بھی لوگ تنظیم میں شمولیت اختیار کرنے سے گریز نہیں کررہے ہیں۔
آرایس ایس کے اس نوجوان رضاکار نے بڑی ٹیک کی ملازمت اور دیگر اداروں سے جڑے رہنے کا موقع کو نئے ہندوستان کے خواب کے لئے ترک کردیا۔
بڑی تنخواہ والی نوکری چھوڑنے اور گھر واپسی کے متعلق انہوں نے کہاکہ’’میں بیرون ملک رہتا تھا اور میں نے اپنی گھریلو ملازمہ سے کہاکہ کیاوہ اتوار کے روز بھی کام کرنے کے لئے ائے گی۔اس نے مسکراتے ہوئے مجھے یاد دلا یا کہ وہ اس کے لئے گرجا گھر جانے کا دن ہے۔

وہ پیسوں کے لئے اپنے مذہبی اصولوں کی قربانی نہیں دے سکتی ۔ اس نے مجھے احساس دلایا ہے کہ ہم ( ہندوستانی) اپنے گھر ‘ کلچر اور مذہبی اصولوں سے میلوں دور ہیں ۔ میں نے فیصلہ کیا کہ اب واپس جانا ہے‘‘۔ اب وہ دہلی کے کالج میں پڑھا رہے ہیں مگر یہ ان کی دن کی ملازمت ہے ۔

ہفتے کی زیادہ تر چھٹیوں اور دیگر خالی اوقات میں وہ آر ایس ایس کے ایک سنجیدہ کارکن ہیں جس کی نگرانی میں بی جے پی کام کرتی ہے۔

انہو ں نے بتایا کہ ’’ وہ مدھیہ پردیش میں بڑے ہوئے اور اپنے گھر کے قریب کے ایک پارک میںآر ایس ایس ورکرس کومشق کرتے ہوئے دیکھتے تھے۔

میں ان کے نظریات جاننا چاہتا تھا اور سچ کررہاوں میں اپنی زندگی میں تبدیلی کا خواہش مند بھی تھا۔

بعد میں میں نے کچھ شاکا بھی پہنچا‘ مجھے یہ احساس ہوا کہ یہ وہی پلیٹ فارم ہے جہاں سے میں ملک کی خدمت کرسکتا ہوں‘‘۔

ائی ٹی کمپنی میں کام کررہے ایک او ر والینٹر نے کہاکہ پڑوسیوں کی صفائی ‘ سلم بستیوں کے بچوں کو تعلیم سے ہمکنار کرنا کی حالیہ دنوں میں کی گئی مہم سے متاثرہوکر وہ آر ایس ایس سے وابستہ ہوئے ہیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک تیسر ے والینٹر نے کہاکہ’’ لوگوں کو باہر سے آر ایس ایس کی سونچ شدت پسندانہ لگتی ہے ‘ مگر جب آپ اس میں شمولیت اختیار کرلیتے ہیں تو آپ کو نرمی کااحساس ہوگا‘ اور ملک کی خدمت کا جذبہ دیکھائی دے گا۔

میں تین دہو ں سے سنگھ سے جڑا ہوا ہوں( دس سال کی عمر میں سنگھ کے ساتھ کام کرنا شروع کردیاتھا) اور میں نے کبھی بھی شدت پسندی نہیں دیکھی‘‘۔

ایچ ٹی نے مختلف کیمپوں کے والینٹرس سے ملاقات کی ‘ جس میں خاص طور پر ائی ٹی پیشہ وار لوگوں کے لئے منعقدکئے جانے والا کیمپ بھی شامل ہے۔

سنگھ منتظمین کا ماننا ہے کہ مختلف پیشوں سے وابستہ ماہرین کی بڑھتی تعدادتنظیم کے متعلق پھیلائی جانے والی بدگمانیو ں کا جواب ہے۔