آر ایس ایس سربراہ کا مودی سے اختلاف کہا گاؤ رکشہ غیر سماجی عناصر نہیں ہیں

منگل کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کے ہندوگاؤ رکشکو ں کے متعلق بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوت نے گاؤرکشکوں کی حمایت میں کہاکہ حکومت انہیں غیر سماجی عناصر نہ کہے۔ناگپور میں وجئے دشمی کے موقع پر آر ایس ایس کی 91ویں یوم تاسیس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھگوت نے کہاکہ سماج کے چند لوگ گائے کی حفاظت میں وقف ہیں جو اسٹیٹ پالیسی کا بھی حصہ ہے ۔بی جے پی نظریاتی سرپرستی کرنے والی آر ایس یس پارٹی کے سربراہ نے ناگپور میں منعقدہ اس اجلا س سے خطاب کے دوران کیاکہ گاؤ رکشہ قانون کے دائرے میں کی جانی چاہئے اور اس پر نظر رکھنے کی ذمہ داری ریاستی انتظامیہ پر عائد ہوگی ۔

جو لوگ قانون کے دائرے میں جاکر یہ کام کرتے ہیں انہیں گاؤ رکشک نہیں کہاجاتا۔دراصل بھگوت جاریہ سال اگست میں نریندرمودی کی اس تقریر جس میں مودی نے 70-80فیصد افراد کو گاؤ رکشہ کے نام پر غیر سماجی سرگرمیاں انجام دینے کی بات کے پس منظر میں ان خیالات کا اظہار کررہے تھے۔نریندرمودی نے دہلی اور تلنگانہ اسٹیٹ میں تقریر کے دوران ریاستی انتظامیہ کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ایسے غیرسماجی عناصر کے خلاف سختی برتیں کیونکہ گاؤ رکشہ کی جانب سے دلتوں کو نشانہ بنانے کے ملک بھر میں واقعات اس وقت رونماء ہوئے تھے بالخصوص مودی کی آبائی ریاست گجرات میں بھی دلتوں کو گاؤ رکشہ کے نام پر نشانہ بنایا گیا تھا۔موہن بھگوت نے اس بات سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہاکہ گائے ہندؤں کے لئے مقدس ہے اور اس کی حفاظت قانو ن کے تحت گاؤ رکشک کررہے جس کی کافی اہمیت بھی ہے۔ انہوں نے گائے کی حفاظت کو مقدس مشن بھی قراردیااور اسکو جاری رکھنے کی بھی مشورہ دیا۔آر ایس ایس سربراہ نے اس کے علاوہ مختلف موضوعات پر بھی بات کری جس میں کشمیر اور فوج کا سرجیکل اسٹرائیک بھی شامل تھا۔ انہوں نے پاکستان پر جموں کشمیر میں علیحدگی پسندوں کو اکسانے او رشئے دینے کی بات کی او رکہاکہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت ایکشن لیاجائے جو وادی میں جنگی صورتحال پید اکررہے ہیں جس کی وجہہ سے پچھلے تین ماہ سے وادی میں عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔

سرحد پار سے دھشت گردوں کی پشت پناہی کے پیش نظر موہن بھگوت نے کہاکہ بی جے پی حکومت کی ستائش کرتے ہوئے ستمبر29کو خطہ قبضہ پر دھشت گردوں کے سات لانچ پیڈ تباہ کرنے کابھی اس موقع پر ذکر کیا۔انہوں نے کہاکہ ہماری فوج نے موجودہ حکومت کی سرپرستی میں ایک عظیم کارنامہ انجام دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری سرحدوں کو منظم اندز میں محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔بھگوت نے آر ایس ایس کے ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سماجی مساوات اور طبقہ واریت کازہر تیزی کیساتھ معاشرے میں فروغ پارہا ہے۔

بھگوت نے سماجی عدم مساوات کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہاکہ مدھیہ پردیش کے 9دیہاتوں میں چالیس فیصد پسماندہ لوگ جو دلت سماج سے ہیں سماجی عدم مساوات کو سامنے منادر میں کررہے ہیں ان پر منادر میں داخل پر امتناع ہے جبکہ تیس فیصد دیہی لوگوں کو پانی لینے کی اجاز ت نہیں ہے جبکہ 35فیصد لوگ کو آخری رسومات کی اجازت تک نہیں ہے۔بھگوت نے کہاکہ ہمارے سیوم سیوک اس پر کام کررہے ہیں جو ایس سی ایس ٹی برداران وطن کو دستور کے تحت فراہم کی جانے والی مرعات کو ان تک پہنچانے کاکام کررہے ہیں کو حکومتوں کی جانب سے ان کی فلاح وبہبود کے لئے مختص کئے گئے فنڈز کی اجرائی کا کام بھی کررہے ہیں۔بھگوت نے ملک میں دلتوں کے ساتھ پیش انے والے واقعات ‘ دلتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور امتیازی سلوک کو ملک کی شبہہ کے لئے نقصاندہ قراردیا