نئی دہلی:ہفتہ روز یہاں پر پیپلز مومنٹ کے زیراہتمام منعقدہ اجلاس’’ ستیہ گرہ ابھیان‘‘کے تحت ملک میںآر ایس ایس ۔ بی جے پی حکومت کی جانب سے ’’ مسلمانوں کو دشمن کے طور پر‘‘ ظاہر کرنے ہندؤں کے درمیان میں ایک تضاد پیدا کرنے کے متعلق کی جارہی کوششوں کو موضوع بحث لایاگیا۔
اجلاس میں 31اکٹوبر کو پیش ائے بھوپال انکاونٹر جس میں ایک پولیس کانسٹبل اور اٹھ زیر تحویل ملزمین کی ہلاکت پیش ائی کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔اجلاس میں گجرات کے دلت لیڈر جنگیش میوانی اور شمشاد پٹھان نے شرکت کرتے ہوئے ہندوستان میں فرضی انکاونٹر سیاسی فوائد کے لئے انجام دئے جانے کی بات کہی۔
شمشاد پٹھان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ’’ انکاونٹر کی سیاست وزیراعظم نریندر مودی کی نگرانی میں انجام دی جاسکتی ہے ۔ ہمیں اچھی طرح اس بات کا اندازہ ہے کہ صادق جمال‘ عشرت جہاں‘سہراب الدین شیخ اور تلسی پرجاپتی پر لشکر کا ساتھی ہونے کے نام پر کس طرح راستے سے ہٹایا گیا۔
اور اب انکاونٹر کی سیاست مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر چیف راج سنگھ چوہان کی جانب سے دوہرائی جارہی ہے۔
ایسا لگ رہا ہے کہ چوہان بہت جلد وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ہونے کی تیار ی کررہے ہیں جنرل انتخابات سے قبل۔ستیہ گرہ ابھیان کا مقصد مدھیہ پردیش میں نو افراد بشمول ایک پولیس کانسٹبل کی جیل میں موت جس کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ پولیس کانسٹبل سیمی کارکنوں نے جیل سے فراری کے دوان انہیں قتل کیا تھا‘ کے خلاف جنتر منتر پر 23نومبر کو منعقد ہونے والے مجوزہ احتجاجی دھرنے کے متعلق عوام میں شعو ر بیداری مہم ہے۔
جگنیش میوانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قومی سطح پر دلت مسلم او بی سی اتحاد کو ضروری قراردیا جس کے ذریعہ مذکورہ طبقات ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر آر ایس ایس کی زیرقیادت طاقتوں سے اندرون ملک مقابلہ کرسکیں گے۔
میوانی نے گجرات ماڈل کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ مودی نے ویبرائینڈ گجرات سمٹ کے ذریعہ گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گجرات میں سرمایہ کار کبھی نہیں ائیں گے۔انہو ں نے کہاکہ ’’ سی اے جی ریاست میں اسکام پر اسکام کاپردہ پاش کرنے میں مصروف ہے۔
مودی معاشی مسائل کی پردہ پوشی کے لئے انکاونٹر کے ذریعہ ہلاکتوں سے اپنی شبہہ صاف کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاٹی دار اور دلت مومنٹ گجرات ماڈل کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔کامریڈ عمیق جامیہ نے بھوپال انکاونٹر کو دستور ہند پر حملہ قراردیا جس میں اٹھ زیرتحویل سیمی ملازمین کے ساتھ ایک پولیس کانسٹبل کی موت کا واقعہ بھی پیش آیاہے۔
انہوں نے سپریم کورٹ کی نگرانی میں واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔انہوں نے کہاکہ’’ مدھیہ پردیش میں دستوری قانون بالائے طاق پر رکھ دئے گئے ہیں یہاں پر پولیس آر ایس ایس کیڈرس پر مقدمہ درج کرنے سے قاصر جو مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں‘‘
۔جامعہ نگر سے تعلق رکھنے کانگریس لیڈر پرویز عالم خان نے کہاکہ بی جے پی اور آر ایس ایس ساتھ مل کر سیاسی کھیل میں مصروف ہے تاکہ ہندو او رمسلمانوں کے درمیان میں آسانی کے ساتھ تضاد پیدا کیاجاسکے۔انہوں نے کہاکہ یہ لوگ رام اوررحیم کے درمیان میں تضاد پیداکرتے ہوئے اتر پردیش کے انتخابات جیتنے کی کوشش کررہے ہیں۔
یہ لوگ سماج کا استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا ہے اعلی سکیورٹی والی جیل کے قفل لکڑی اور اسٹیل کے چمچوں کی چابی سے کس طرح کھولے جاسکتے ہیں؟اجلاس میں آر ایس ایس او روی ایچ پی کوملک کی قومی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ قراردیا۔ جے این یو ایس یو صدر موہت پانڈے نے ویپام اسکام جس میں کم از کم 55افراد کی پراسرار طور پر موت واقعہ ہوگئی کی دوبارہ تحقیقات کروانے پر زوردیا۔
انہوں بٹالہ ہاوز فرضی انکاونٹر جس میں جامعہ کے طالب علموں کو ہلاک کیاگیا کا بھی اس موقع پر تذکرہ کیا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اسٹوڈنٹ لیڈر میراں حیدر نے تعلیمی یافتہ مسلم نوجوانوں کو اس ملک میں دہشت گردی کے الزامات میں ملوث کرنے کے واقعات پر شدید مذمت کی۔انہوں نے کہاکہ’’ اگر کوئی ڈاکٹر یا انجینئر یا پھر ایم بی اے گریئجویٹ بنانا چاہا رہا ہے تو اس کوایجنسیز کی جانب سے دہشت گرد قراردیاجائے گا‘‘۔
بشکریہ ایم ایم