آدھے سے زیادہ سیلاب زدہ آسام میں اس مسلم ٹیچر نے حب الوطنی کی ایک شاندار مثال پیش کی۔

گوہاٹی: سیلاب بھی اس ٹیچر اور ان اسکولی بچوں کو وطن کی 71ویں جشن آزادی میں حصہ لینے سے روک نہیں سکا۔

میزن الرحمن ضلع دہوپری کے ناسکارہ ایل پی اسکول کے اسٹنٹ ٹیچرنے حب والوطنی کی ایک مثال پیش‘ مسلمانوں دیش بھکتی پر سوال اٹھانے والوں کا منھ بند کردیا۔

خبروں کے مطابق چار ٹیچر اور جماعت سوم کے دوطلبہ جن کی شناخت جیا ارلخان اور حیدرعلی خان گھٹنوں تک پانی میں ٹہر قومی پرچم کشائی تقریب میں حصہ لیا اور جانا گنا مانا پڑھا۔ہندوستان ٹائمز نے میزن الرحمن کا بیان کچھ ا س طرح شائع کیا کہ’’ سیلاب کی وجہہ سے یم کچھ زیادہ نہیں کرسکے۔

ہم نے قومی ترانہ اور وندے ماترم پڑھا۔کیونکہ معصوم بچے زیادہ وقت تک پانی میں ٹھر نہیں سکتے‘ ہم نے عجلت میں اسمبلی ختم کردی‘‘۔دل کو چھولینے والی قومی پرچم کشائی کی تصوئیریں سوشیل میڈیا پر وائیر ل ہوئیں۔

اس فیس بک پوسٹ جس کو صرف چارگھنٹوں میں 16000ردعمل ملے پر میزن الرحمن نے لکھا کہ’’ آپ تمام کو جشن آزادی مبارک‘ میں 1185نمبر والے ناسکارہ اسکول کا اسٹنٹ ٹیچر‘ جوفقیر گنج پولیس اسٹیشن حدود میں ہے‘ہم کن حالات میں یہ کسی کو کہنے کی ضرورت نہیں ہے‘ تصوئیریں حقائق بیان کررہی ہے۔میں توقع نہیں کرا تھا کہ مجھے ایسے ہمت افزائی ملے گی۔ آپ تمام کاشکریہ جنھوں نے تصوئیرشیئر کی ہے‘‘۔

ریاست میں شدید سیلاب جس میں 20لوگوں کی اب تک موت واقعہ ہوگئی ہے اور تیس لاکھ لوگ متاثر ہیں‘ آسام میں جشن آزادی کا جشن اسی طرح دھوم دھام سے منایا گیا جس طرح سارے ملک میں منایاجاتا ہے۔

سیلاب نے ریاست کے پچیس اضلاع کے 3000گاؤں کو پچھلے کچھ دنوں میں متاثر کیا ہے۔اموات کے تازہ اعداد اپریل سے لیکر جون میں سیلاب کی وجہہ سے ہوئی 84ہلاکتوں کا حصہ ہیں۔