آدھار پر مرکز کے اعلامیہ کیخلاف عبوری حکم دینے سے سپریم کورٹ کا انکار

حکومت مختلف سماجی بہبود اسکیمات کے فوائد سے عوام کو محروم کرنے آدھار کا لزوم رکھی ہے، درخواست گذار کا استدلال
نئی دہلی۔ 27 جون (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آدھار پر مرکز کے اعلامیہ کے خلاف عبوری حکم جاری کرنے سے انکار کردیا۔ مرکز کی مختلف سماجی بہبود اسکیمات سے استفادہ کرنے کے لئے مرکز نے آدھار کو لازمی قرار دینے کا اعلامیہ جاری کیا ہے۔ جسٹس اے ایم کانویلکر اور نوین سنہا پر مشتمل ایک ووکیشن بنچ نے کہا کہ اس مرحلے پر کوئی عبوری حکم جاری نہیں کیا جاسکتا۔ بینچ نے کہا کہ درخواست گذاروں کے صرف اس اندیشہ کی بنیاد پر کہ آدھار نہ رکھنے والوں کو مختلف سماجی بہبود اسکیمات سے استفادہ کرنے سے عوام کو محروم رکھا جاسکتا ہے ۔ بینچ نے سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے 9 جون کے فیصلہ کا حوالہ دیا جس میں عدالت عظمی نے انکم ٹیکس ادائیگیوں کے لئے آدھار کو لازمی قرار دیتے ہوئے اس کی افادیت کو برقرار رکھا تھا۔ پیان کارڈ کے الاٹمنٹ کے لئے آدھار کا ہونا لازمی بنایا گیا ہے اور انکم ٹیکس ریٹرنس داخل کرنے کے لئے بھی آدھار لازمی ہے، البتہ سپریم کورٹ نے اس پر عمل آوری کیلئے جزوی حکم التواء دیا تھا تاکہ دستوری بینچ کی جانب سے اس مسئلہ کی یکسوئی نہ کی جاتی۔ بینچ نے بھی کہا کہ اس کیس کے فقرہ نمبر 90 میں جو فیصلہ کی روسے تاثرات ظاہر کئے گئے ہیں، اس پر مزید تاثرات دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے بینچ سے کہا کہ مرکز نے 30 جون تک دی گئی مہلت کو اب 30 ستمبر تک توسیع دی ہے اور جن لوگوں کے پاس آدھار نہیں ہے۔ وہ مختلف سماجی بہبودی اسکیمات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ سینئر ایڈوکیٹ شیام دیوان نے درخواست گذاروں کی جانب سے پیروی کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ مرکز کو یہ ہدایت دی جانی چاہئے کہ وہ آدھار نہ رکھنے والے کسی بھی فرد یا خاتون کو سماجی بہبود کی اسکیمات کے فوائد سے محروم نہ رکھے۔

اس پر بینچ نے وکیل شیام دیوان سے کہا کہ اس سلسلے میں کوئی عبوری حکم جاری نہیں کیا جائے گا۔ آپ کو ایک ہفتہ تک انتظار کرنا ہوگا۔ اگر کسی کو مختلف بہبودی اسکیمات سے محروم رکھا گیا تو آپ اس نکتہ کو اٹھا سکتے ہیں۔ بین نے دیوان سے کہا کہ آپ کو یہ مسئلہ اٹھانے کی ایک ہفتہ بعد اجازت دی جاتی ہے لہذا اس معاملہ کی مزید سماعت 7 جولائی کو مقرر کی ہے۔ سپریم کورٹ میں تین علیحدہ درخواستوں کی سماعت ہورہی ہے جس میں آدھار کو لازمی قرار دینے مرکز کے اعلامیہ کو چیلنج کیا گیا ہے۔ مرکز نے سرکاری سماجی بہبودی اسکیمات سے استفادہ کے لئے آدھار کو لازمی قرار دیا۔ مرکز نے 9 جون کو سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ ملک کی پوری آبادی میں 95.10 فیصد عوام کو آدھار کارڈ سے مربوط کردیا گیا ہے اور آدھار نہ رکھنے کی وجہ سے حکومت کی مختلف اسکیمات سے استفادہ کرنے سے محروم کرنے کی بات گمراہ کن اور غیرواجبی ہے۔ حکومت نے اپنے جوابی حلف نامہ میں جو مختلف درخواست گذاروں کے جواب میں داخل کئے گئے ہیں، کہا ہے کہ عالمی بینک 2016ء کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے کہ جس میں کہا گیا کہ اگر آدھار کو لازمی قرار دیا گیا تو تمام سماجی پروگراموں اور بہبودی اسکیمات کی تقسیم سے حکومت کو سالانہ 11 ملین ڈالر کی بچت ہوگی۔ مرکز نے یہ بھی کہا کہ سال 2014-16ء کو حکومت نے آدھار کے اکاؤنٹ پر راست منفعت بخش منتقلی اسکیم کو لازمی قرار دیا تھا جس سے 49,560 کروڑ ہوتی تھی۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اس اعلامیہ کا مقصد ماباقی رہ جانے والے عوام بھی جلد سے جلد خود کو آدھار سے مربوط کرلیں اور اپنا رجسٹریشن کروالیں۔