حکومت کو سالانہ 90,000 کروڑ روپئے کی بچت ، ڈیجیٹل معیشت کی علامت : سپریم کورٹ
نئی دہلی۔ 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) آدھار پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کو ’’تاریخی‘‘ قرار دیتے ہوئے وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج کہا کہ اس سے حکومت کی ہر سال 90,000 کروڑ روپئے کی بچت ہوگی اور حکومت کو اسکیمات کو روبہ عمل لانے میں سہولت ہوگی۔ ملک میں 122 کروڑ افراد کو آدھار کارڈس حاصل ہے اور ہمارا تخمینہ یہ ہے کہ حکومت کی اسکیمات سے استفادہ کرنے والوں کی شناخت ہوجائے گی۔ اس سے فرضی یا جعلی غیرموجود استفادہ کنندگان کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اس سے ہم سالانہ 90 ہزار کروڑ روپئے بچا پائیں گے۔ اس رقم کو دیگر ترقیاتی کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے آج آدھار کو دستوری کارآمد دستاویز قرار دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہندی لفظ ’’آدھار‘‘ کا استعمال کسی شخص سے وابستہ نہیں ہوتا، اس کے ڈکشنری معنی سے کوئی سروکار نہیں ہے بلکہ ہر ایک اس سے وابستہ ہوگا۔ اس کا فرد واحد کی شناخت کیلئے استعمال ہوگا۔۔ اب یہ آدھار کارڈ عملاً ڈیجیٹل سیٹ کی ایک علامت بن گیا ہے۔ اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ آدھار اب ہر گھر کی زینت بن چکا ہے۔ اس کا استعمال جنگل کی آگ کی طرح پھیلتا جارہا ہے، اس سے بھی زیادہ یہ ایک منفرد اور بہترین چیز ہے، کیونکہ اسے نمبر ایک بتایا گیا ہے لیکن اس افرادیت نے ہی آپ کو واحد فرد کی شناخت دی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا نے آدھار کو ایک منفرد شناختی کارڈ بتایا۔ اس کے ادارہ یونیک آئڈنٹیٹی فکیشن اتھاریٹی آف انڈیا (UIDAI) نے آدھار کو منفرد بنایا ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ آدھار نمبر مکمل طور پر لفظ ’’فل پروف‘‘ ہے۔ ایک شخص کی شناخت ہے۔ طریقہ کار کو پوری طرح محفوظ رکھا گیا ہے اور یہ ایک ایسا آلہ بھی ہے جس کی مدد سے ایک شخص کسی بھی لین دین کا کام کرسکتا ہے۔ دوسرے معاون دستاویزات کے بغیر بھی وہ آدھار کے استعمال سے اپنی شناخت سے استفادہ کرسکتا ہے۔ اس اسکیم کا آغاز 2006ء سے ہوا تھا جس کے بعد سے ملک میں تقریباً 101 بلین افراد کے ریکارڈ کو محفوظ کرلیا گیا۔