نئی دہلی۔اوکھلا میں ایک جلسہ عام سے خطاب کے دوران کانگریس لیڈر نے ایسٹ دہلی سے عام آدمی پارٹی کی امیدوار آتشی مرلانی کو ایک یہودی قراردینے کے اگلے دن اتوار کے روز انہوں نے وضاحت کی کہ وہ ایک پنجابی راجپوت ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ”وہ ایک پنجابی ہندو خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ میں چھتریا ہوں۔ میرے آخری نام کارل مارکس اور لینن سے متاثر ہوکر رکھا گیا ہے کیونکہ میرے والدین بائیں بازو تحریک سے کافی متاثر تھے“۔
آتشی نے کہاکہ ان کے شوہر کے نام پروین سنگھ ہے اور ان کے والد وجئے سنگھ ہیں۔ دو دن قبل کانگریس کے سابق رکن اسمبلی آصف محمد خان نے آتشی کے مذہب کا مسئلہ ایک عوامی جلسہ عام میں اٹھایاتھا‘ جس میں پارٹی کے امیدوار ارویندر سنگھ لولی بھی شہہ نشین پر موجود تھے۔
اتوار کے روز آتشی نے کہاکہ ”وہ عام آدمی پارٹی حکومت کے کام کے متعلق بات نہیں کرتے اور وہ اپنی کارکردگی پر کچھ نہیں بولتے۔
وہ کیوں میرے مذہب اور عقیدے کے متعلق بدگمانی پھیلارہے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ لولی نے اپنے ضمانت کھودی ہے اور بدگمانی پھیلارہی ہیں“۔
سال2018اگست میں اپنے سوشیل میڈیا اکاونٹ سے انہوں نے اپنا سرنام ہٹادیاتھا اور مہم چلائی کہ مبینہ طور پر بی جے پی کی مرضی سے یہ کام کیاہے‘ یہ کہ وہ عیسائی ہیں۔
پھر انہوں نے کہاکہ ”وہ بی جے پی کو مذکورہ الیکشن میں پولرائزشن سے روکنے کی کوشش کررہی ہے“۔
نائب وزیراعلی دہلی اور وزیر تعلیم نے ٹوئٹ کرکے افسوس کا اظہار کیاکہ بی جے پی او رکانگریس دونوں عام آدمی پارٹی امیدوار کے متعلق ایک ہی طرح کی بدگمانی پھیلارہے ہیں