آئرن لگ کا اخراج، کانگریس خوش، ٹی آر ایس کو بھگوان بچائے

حیدرآباد۔/24جون، ( سیاست نیوز)’’ٹی آر ایس کو بھگوان بچائے کیونکہ ناگیندر کی پارٹی میں انٹری ہوچکی ہے ‘‘ کانگریس کے سابق وزیر ڈی ناگیندر کی ٹی آر ایس میں شمولیت کے موقع پر کئی قائدین اور کارکنوں کو آپس میں اس طرح کا تبصرہ کرتے سنا گیا۔ سیاسی جماعتوں میں نیک اور بدشگونی کا چلن کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے۔ بعض قائدین کو بدشگون تصور کرتے ہوئے انہیں تلگو فلموں کے ایک مشہور کیریکٹر ’’ آئرن لگ ‘‘ یعنی منحوس قدم کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ہر پارٹی میں آئرن لگ ہوتے ہیں اور انہیں گوشہ گمنامی میں رکھا جاتا ہے۔ سیاسی حلقوں میں ڈی ناگیندر کی شناخت آئرن لگ کی ہے لیکن چیف منسٹر کے سی آر نے انتخابات سے عین قبل انہیں پارٹی میں شامل کرلیا جس سے ٹی آر ایس حلقوں میں تشویش اور اندیشوں کا اظہار کیا جارہا ہے تو دوسری طرف کانگریس قائدین خوش ہیں کہ آئرن لگ کے چلے جانے سے پارٹی کا برسراقتدار آنا طئے ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بعض سیاسی جماعتوںکو خود اپنے زوال کیلئے صرف یہ کافی ہے کہ وہ کسی آئرن لگ کو شامل کرلے۔ گریٹر حیدرآباد میں تقریباً 30 سالہ طویل سیاسی کیریئر رکھنے والے ڈی ناگیندر نے جب بھی دَل بدلو کا قدم اُٹھایا وہ پارٹی اقتدار سے محروم ہوگئی۔ جب تک وہ کانگریس میں رکن اسمبلی تھے متحدہ آندھرا میں تلگودیشم کا اقتدار تھا جیسے ہی انہوں نے تلگودیشم میں شمولیت اختیار کی چندرا بابو نائیڈو اقتدار سے محروم ہوگئے۔1994 اور 1999ء میں ناگیندر کانگریس کے رکن اسمبلی تھے ۔ 2004 انتخابات سے عین قبل وزارت کے لالچ میں کانگریس چھوڑ کر تلگودیشم میں شمولیت اختیار کی۔ تلگودیشم کے ٹکٹ پر ناگیندر منتخب تو ہوگئے لیکن تلگودیشم حکومت کا زوال ہوگیا۔ راج شیکھر ریڈی سے وفاداری جتا کر ان کی وزارت میں شامل ہونے کیلئے ناگیندر نے قلا بازی ماری اور اسمبلی کی رکنیت اور تلگودیشم سے استعفیٰ دے کر کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی۔ ضمنی چناؤ میں کانگریس نے ٹکٹ دیا لیکن ناگیندر کی موقعہ پرستانہ سیاست کے سبب عوام نے انہیں شکست سے دوچار کردیا اور ناگیندر کا وزیر بننے کا خواب بکھر گیا۔ 2009 میں ناگیندر حلقوں کی نئی حد بندی کے بعد حلقہ اسمبلی خیریت آباد سے منتخب ہوئے اور راج شیکھر ریڈی نے انہیں کابینہ میں شامل کرتے ہوئے میڈیکل اینڈ ہیلت کا اہم قلمدان دیا لیکن ایک سال میں راج شیکھر ریڈی کی ہیلی کاپٹر حادثہ میں موت واقع ہوگئی۔ اس وقت بھی آئرن لگ موضوع بحث رہے تھے۔ کے روشیا نے ناگیندر کو وزارت میں برقرار رکھا جس کے بعد سے کانگریس کا زوال شروع ہوا جو این کرن کمار ریڈی کے دور میں علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل اور ٹی آر ایس کے اقتدار کی صورت میں سامنے آیا۔ آندھرا میں کانگریس کا مکمل صفایا ہوگیا جبکہ تلنگانہ میں کانگریس کو اہم اپوزیشن کا موقف حاصل نہیں ہوا۔ ٹی آر ایس جو 20برسوں کے اقتدار کا خواب دیکھ رہی ہے ، ناگیندر کی شمولیت کے بعد قائدین اور کارکن خوشی سے زیادہ اندیشوں کا شکار ہیں۔

ٹی آر ایس کو 100 نشستوں پر کامیابی کا یقین
ناگیندر کی ٹی آر ایس میں شمولیت ، تلنگانہ بھون میں کے سی آر کا خطاب
حیدرآباد ۔ 24 جون(سیاست نیوز)ٹی آر ایس کے صدر اور تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج ادعا کیا کہ آئندہ انتخابات میں ان کی پارٹی 100 سے زائد نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی۔ سابق وزیر دانم ناگیندر اور ان کے حامیوں کی ٹی آر ایس میں شمولیت کے بعد چیف منسٹر نے کہا کہ نئے سروے کے مطابق آئندہ انتخابات میں ٹی آر ایس کو بہ آسانی کامیابی ملے گی اور اس کو 100 سے زائد نشستیں حاصل ہوں گی۔ کے سی آر نے کہا کہ ’’انتخابات آنے دیجئے، حکمران پارٹی کے خلاف تمام جماعتیں متحد ہونے کے باوجود ٹی آر ایس کی ہی جیت ہوگی‘‘۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ٹی آر ایس کے سینئر اور جونیر قائدین سنہرے تلنگانہ کیلئے کام کریں گے۔ انہوں نے ناگیندر کو حکمران جماعت میں بہتر مستقبل کا یقین دلایا۔