مودی نے پچھلے چار سالوں میں غلطیاں کی ہیں۔ ملک کو نئے معاشی راہ پر لے جانے میں وہ ناکام ہوگئے۔انہوں نے نو ٹ بندی او رکانگریس منریگا جیسی فلاحی اسکیم پر بڑی رقم خرچ کی اور ۔
اور وہ ہمارے سماجی سیاسی کلچر کو تبدیل کرنے میں بھی ناکام ہوگئے۔حقیقی تبدیلی کے متعلق نریندر مودی کی قابلیت کے متعلق میں میری امیدوں کو ہر وقت ناکامی ہوئے۔ کچھ لفٹ دانشواروں نے مجھے یاد دلا یا کہ کیوں ہندوستان کی عوام( اور ان کے کمیونسٹ)نے پہلے مرحلے میں ان کی حمایت کی۔
اس ہفتہ یہ یادواشت بیرونی میڈیا کے چاہتی ہندوستانی رائٹر ارون دتی رائے کی طرف سے آیا ہے۔بی بی سی کو دئے گئے انٹرویو میں انہو ں نے ہندوستان کے متعلق جو کہاتھا وہ یہ ہے کہ انہوں نے انڈین آرمی کے متعلق سابق میں غلط بیانی کی تھی کہ پاکستانی فوج سے زیادہ ہندوستانی آرمی تاریخ جبرو زیادتی میں خراب ہے۔ یہاں تک کہ پاکستان کے جنرل نے بھی یہ نہیں کہاتھا۔
اس مرتبہ جب پوچھا گیا مودی کیا اس سے بھی خراب ہے تو انہوں نے ان وجوہات کی بنا پر ہاں کہہ ۔ سال2014مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کے ضروریات زندگی کے سامان کو تباہ کردیا گیا ہے۔ ہندوستان میں تشدد اس قدر بڑھ گیا ہے کہ کتھوا کی عصمت ریزی کرنے والی حمایت میں ہزاروں نے مارچ کیا۔
مودی ڈونالڈٹرمپ سے بے کار ہیں کیونکہ امریکہ میں ادارے جیسے میڈیا اور عدلیہ حکومت کے خلاف لڑائی میں عوام کے ساتھ ہیں ‘وہیں ہندوستان میں ایسا نہیں ہے۔
اس کے لئے ثبوت سپریم کورٹ کے ججوں کی پریس کانفرنس ہے جس میں جمہوریت کو درپیش خطرات کا واضح طور پر اشارہ دیا گیا ہے۔آخر الزام اسکول کی نصابی کتاب جس کے کور صفحہ پر ہٹلر کی تصوئیر لگائی گئی ہے۔ا
سکو کتھوا میں عصمت ریزی کرنے والوں کی حمایت سے بھی سنگین طور پر دیکھا جارہا ہے۔ جہاں تک مسلمانوں کی بات ہے ۔
امتیازی سلوک کا معاملے 2014کے بعدزور پکڑتا گیا۔ منریگا کو کانگریس کی سب سے خراب اسکیم قراردینے کے بعد بھی مودی حکومت نے اس پر بہت زیادہ پیسے خرچ کئے ہیں ۔اگر وہ اسکیم ناکارہ او رنقصاندہ ہوتی تو بی جے پی کو ایسے اسکیم پر پیسے خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔