حیدرآباد: ظفر سریش والا چانسلر اُردو یونیورسٹی نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ یکساں سیول کوڈ کے مطالبہ پر ہرگز خوفزدہ نہ ہوں کیونکہ اس کے نفاذ کی صورت میں مسلمانوں سے زیادہ دیگر طبقات کونقصان ہوسکتا ہے۔ لہذا یکسا ں سیول کوڈ کا مطالبہ کرنے والے پہلے اھنے مذاہب میں موجود علیحدہ تہذیبوں کی برقراری کی فکرکریں۔
میڈیاکے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ظفر سریش والا نے کہاکہ آج تک کسی بھی گوشے سے یکساں سیول کا ماڈل عوام کے درمیان میں پیش نہیں کیاگیا۔ صرف ایک ہوا کھڑا کرتے ہوئے مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ اس سے اپنے مفادات کی تکمیل کرسکیں۔
انہوں نے کہاکہ مسلمانوں میں تین مسائل ایسے ہیں جن کا راست تعلق شریعت سے ہے ۔ طلاق‘ دوسری شادی اور وراثت جیسے مسائل کی یکسوئی کے لئے زیادہ تر لوگ رجو ع ہوتے ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ اسلام میں ان تینوں مسائل کے لئے واضح ہدایات موجود ہیں اور ان کے بارے میں دیگر طبقات کوبھی اس بات کااعتراف ہے کہ اسلام نے خواتین کے ساتھ مکمل انصاف کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ اللہ تعالی نے طلاق کے طریقہ کار کی قرآن میں وضاحت کردی ہے ۔ لہذا واٹس آپ یا ٹیلفون پر بیک وقت تین طلاق دینا قرآنی تعلیمات کے برخلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس ورما نے کہاتھام کہ اسلام میں وراثت کا قانون دیگر طبقات کو بھی اختیار کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ اگر مسلمان زندگی کے ہرشعبہ میں اسلام پرکاربند ہوجائیں تو انہیں کوئی طاقت شریعت سے علیحدہ نہیں کرسکتی۔ ظفر سریش والا نے ملک بھر میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے چلائی جارہی
مہم او راحتجاجی جلسوں کے انعقاد پر کسی تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہاکہ شریعت کے معاملے میں وہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ مسلمان صبر وتحمل سے کام لیں تاکہ مفادات حاصلہ کی صورتحال کے استحصال کا کوئی موقع نہ ملے۔
انہوں نے کہاکہ شرعی قانون کے نفاذ کا حکومت سے مطالبہ کرنے کے بجائے خود اپنی زندگی میں اسلام کو اختیار کرناہوگا۔