علی گڑہ۔ بی جے پی کے برسراقتدار ریاست راجستھان میں مبینہ لوجہاد کے نام پر ایک مسلم شخص کو زندہ جلادیاگیا۔انسانیت کو شرمسار کرنے والا یہ ویڈیو سوشیل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائیرل ہوا ۔
اب ایک ایسا ہی معاملہ بی جے پی برسراقتدار یوپی میں سامنے آرہا ہے۔یہاں علی گڑہ کے جادورا قصبہ میں پولیس چوکی سے محض تیس میٹر دوری پر واقعہ جامعہ کے امام کو ہفتہ کی رات قریب 10:30بجے زندہ جلانے کی کوشش کی گئی۔
مسجد کے احاطے میں واقع ایک کمرے کے اندر محو خواب امام کو مذکورہ کمرے کا دروازہ باہر سے بند کرنے کے بعدکھڑکی سے پٹرول چھڑک کر آگ لگادی گئی۔
امراجالہ کے مطابق ڈر اور خوف کے ماحول میں امام نے خود کو کسی طرح بچاتے ہوئے اپنے موبائیل فون سے محلے کے لوگوں کو فون کیا‘ جس کے بعد محلے کے لوگ بھاگتے ہوئے پہنچے اور دروازہ کھول کر امام کو باہر نکالا۔کمرے کے اندر بستر ‘ چار پائے اور کتابیں ادھی جل گئی ۔کمرے کے باہر ایک بوتل بھی ملی جس سے پٹرول کی بو آرہی تھی۔ معاملے کی جانکاری ہوتے ہی نگر پنچایت جادورا کے سابق چیرمن منویر سنگھ کے ساتھ کچھ کاروباری اور مسلمانوں مسجد میں پہنچے۔اطلاع ملنے کے ساتھ ہی جادورا چوکی انچارج بھی موقع پر پہنچ گئے۔
اس موقع پر سابق چیرمن پنچایت نے ایس ایس پی راجیش پانڈے سے فون پر بات کی۔امام صابر راجہ جس کی عمر29سال کی ہے بہار کے پورنیا ضلع کے متوطن ہیں‘ جو قریب ایک سال سے جامعہ مسجد میں امام ہیں۔مسجد کے احاطے میں موجود کمرے میں مقیم تھے۔ امام کے مطابق وہ رات قریب 10:30بجے امام کمرے میں کھڑکی کے قریب چار پائی پر آنکھیں موند کر لیٹے تھے۔کھڑکی کے باہر کسی قسم کی آہٹ پر امام نے آواز لگائی ‘ لیکن باہر سے کسی نے آواز نہیں دی۔ اچانک کھڑکی پر پٹرول ڈال کر آگ لگا دی گئی!جس کے بعد وہ خوفزدہ ہوکر دروازے کی طرف لپکے مگر دروازہ باہر سے لگا ہوا تھا۔
کمرے میں موجود ساز وسامان جل گیا۔امام کے مطابق ان کا آج تک کسی سے کوئی جھگڑ ا نہیں ہوا ہے۔ جانکاری کے بعد سی ائی اور انسپکٹر نے موقع پر پہنچ کر تفصیلات سے واقفیت حاصل کی۔حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ امام کو زندہ جلانے کی کوشش کے واقعہ میں کون ملوث ہے اور کس منشاء کے ساتھ یہ گھناؤنی حرکت انجام دی گئی ہے۔