یوگی حکومت کا اگلا قدم ۔سادھوی پراچی ‘ سنجیوبالیان پر درج نفرت انگیز تقریر کے مقدما ت سے دستبرداری کی تیاری 

نفرت انگیز تقریر کا پہلا مقدمہ اگست2013میں مہا پنچایت کے دوران درج کیاگیا جس میں چودہ لوگ بشمول سادھو پرچی‘ بالیان ‘ ملک اور رانا کو ملزم بنایاگیاتھا۔
لکھنو۔ ریاست اترپردیش کے مظفر نگر او رشاملی میں2013کے دوران پیش ائے فرقہ وارانہ تشدد کے 131جس میں13قتل بھی شامل ہیں سے متعلق مقدمات سے دستبرداری کے بعد ریاستی حکومت نے نفرت انگیز کے دور مزید مقدمات کو برخواست کرنے کی تیاری کررہی ہے جس میں شعلہ بیان مقرر سادھوی پرچی اور بی جے پی کے دو اراکین پارلیمنٹ اور تین اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں۔سال2013میں علاقے کے اندر کشیدگی سے قبل مظفر نگر میں منعقدہ مہاپنچایت کے دو کیس بھی اس میں شامل ہیں۔

سادھوی پراچی ‘ بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ بنجور کے بھرتیند ر سنگھ اور مظفر نگر کے سنجیوبالیان ‘ بی جے پی کے اراکین اسمبلی اومیش ملک‘ سنگیت سوم اور سریش رانا نے مبینہ طور پر مہاپنچایت میں شرکت کی تھی۔

ستمبر2017تک بالیان مرکزی وزیر رہے ‘ رانا یوپی حکومت میں وزیر ہیں۔ وہیں ملک مظفر نگر کے بودھانا سے بی جے پی کے رکن اسمبلی ہیں‘ رانا شاملی کے تھانا بھون حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں اور سوم میرٹھ کے سادانا سے رکن اسمبلی ہیں۔شیکار ا پولیس اسٹیشن میں دومقدمات درج کئے گئے جو 31اگست2013اور7ستمبر 2013کے دوران مندور علاقے کے انٹرکالج میں منعقدہ دومہاپنچایتوں کے ضمن میں تھے ۔

کاول گاؤں میں اگست27کے روز شہنواز کے قتل میں سچن اور گاوراؤ کی بے رحمی کے ساتھ پیٹائی کے سبب پیش ائی موت کے پیش نظر مذکورہ مہاپنچایت منعقد کی گئی تھی۔ ستمبر 13سال2013میں مذکوہ تین قتل کے سبب پوری ضلع میں بڑے پیمانے پر تشد د کے واقعات رونما ہوئے تھے۔

اسی سال جنوری میں ریاست کے وزیر قانون نے اسپیشل سکریٹری راجیش سنگھ کا تحریر کردہ ایک مکتوب مظفر نگر ضلع مجسٹریٹ کو روانہ کرتے ہوئے تین نکات پر ان واقعات کی تفصیلات او ران کا موجودہ موقف واضح کرنے کی خواہش ظاہر کی ۔

پہلا نکتہ’’ مقدمات ہٹائے جانے کی صورت میں ‘ مفاد عامہ میں تمہاری واضح رائے‘‘۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ قانون کو اب تک رپورٹ داخل نہیں کی گئی کیونکہ مظفر نگر پولیس اور ضلع مجسٹریٹ نے کی رائے ایک نہیں ہے۔

ریاستی حکومت کوجانکاری دینے کے متعلق مظفر نگر کے ضلع مجسٹریٹ راجیو شرما سے جب پوچھا گیاتو انہو ں نے کہاکہ ’’ یہ طویل عرصے کاکام ہے اس کی تکمیل کے لئے وقت درکار ہے‘‘۔

نفرت انگیز تقریر کا پہلا مقدمہ اگست2013میں مہا پنچایت کے دوران درج کیاگیا جس میں چودہ لوگ بشمول سادھو پرچی‘ بالیان ‘ ملک اور رانا کو ملزم بنایاگیاتھا۔پولیس نے ائی پی سی کے سیکشن غیرقانونی طریقے ہتھیار بند اجتماع‘ خطرناک ہتھیار‘ غیرسماجی عناصر کی جانب سے پبلک سرونٹ کو اس کا کام کرنے سے روکنا کے تحت چارچ شیٹ دائر کی تھی۔

وہیں ایف ائی آر میں ائی پی سی کی دفعہ 153اے کے تحت بھی مقدمہ درج کیاجس کو دوگروہوں کے درمیان میں نفرت پیدا کرنے اور مذہب کی بنیاد پر آپسی میں انہیں لڑنے ‘ رنگ ونسل ‘ پیدائش کے مقام او رزبان کی بنیاد پر ان کے درمیان میں تفرقہ پیدا کرنے کی وجہہ سے عائد کیاجاتا ہے