دستبرداری کا فیصلہ اس وقت لیاگیا جب مظفر نگر او رشاملی سے کھاپ لیڈرس کے وفد جس میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ سنجے بالیان اور پارٹی کے بدھان رکن اسمبلی اومیش ملک کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ سے ملاقات کی ۔
لکھنو۔ اترپردیش کی یوگی ادتیہ ناتھ حکومت نے مظفر نگر اور شاملی میں2013کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران درج 131مقدمات جس میں تیرہ قتل کے اور گیارہ اقدام قتل کے واقعات ہیں سے دستبرداری کا عمل شروع کردیا ہے۔
انڈین ایکسپریس نے ان دستاویزات کی جانچ کی ہے جس کے مطابق مذکورہ سنگین جرائم پرائی پی سی کے جو دفعات درج کئے گئے ہیں اس کے تحت کم سے کم سزاء سات سال کی جیل ہوسکتی ہے۔اس کے علاوہ 153اے کے تحت 16کیس بھی درج ہیں جو مذہبی نفرت پھیلانے پر درج کئے جاتے ہیں اور دو مقدمات295اے کے تحت دررج کئے گئے ہیں جس جان بوجھ کر کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے واقعات پرر درج کئے جا تے ہیں۔ستمبر2013میں پیش ائے فسادات میں کم سے کم 62لوک مارے گئے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں لوک بے گھر ہوگئے۔
اس واقعہ کے پیش نظرمظفر نگر او شاملی پولیس اسٹیشن کے تحت 1455لوگوں پر 503مقدمات درج کئے گئے تھے‘ جبکہ اس وقت ریاست میں سماج وادی پارٹی کی حکومت تھی۔دستبرداری کا فیصلہ اس وقت لیاگیا جب مظفر نگر او رشاملی سے کھاپ لیڈرس کے وفد جس میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ سنجے بالیان اور پارٹی کے بدھان رکن اسمبلی اومیش ملک کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ فبروری 5کے روز ملاقات کرتے ہوئے انہیں179مقدمات کی ایک فہرست پیش کی تھی۔ انڈین ایکسپرس سے بات کرتے ہوئے بالیان نے کہاکہ جو فہرست چیف منسٹر کو پیش کی گئی ہے اس میں تمام ملزمین ہندو ہیں۔
فبروری 23کے روز یوپی کے محکمہ قانون نے ایک لیٹر جس پرراسپیشل سکریٹری راجیش سنگھ کی دستخط تھے مظفر نگر او رشاملی کے ضلع مجسٹریٹ کو روانہ کرتے ہوئے مذکورہ131کیس میں تیرہ نکات پر تفصیلات طلب کی اور کیس کے موجودہ موقف کے متعلق وضاحت مانگی۔رکن اسمبلی پربھی قتل اور اقدام کا کیس درج ہے ۔ جنوری5کو ریاستی حکومت نے مظفر نگر انتظامیہ سے ملک کے خلاف لگے کیس سے دستبرداری کے متعلق رپورٹ مانگی جس میں فسادکے دوکیس بھی شامل ہیں۔