نئی دہلی : سپریم کورٹ نے پیر کے روز یوگا کونصب میں شامل کرنے کی سعی کے خلاف دائرکردہ ایک پی ائی ایل کے جواب میں کہاکہ یوگا کو کسی بھی صورت میں نصاب میں شامل نہیں کیاجاسکتا۔چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر‘ جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑاور جسٹس یل ناگیشوار راؤ پر مشتمل عدالت عظمہ کی بنچ نے نے پی ائی ایل کو مسترد کرتے ہوئے درخواست گذار سے کہاکہ وہ پہلے عوام کویوگا کے لئے راضی کروائیں۔
پی ائی ایل داخل کرنے والے اشوین اپادھیائے ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ منسٹری ‘ نیشنل کونسل آف ایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹریننگ ‘ دی نیشنل کونسل فار ٹیچرس ایجوکیشن اور دی سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن سے چاہتے تھے کہ وہ ’’ دستور ہند کے ارٹیکل 21Akhمطالعہ کرتے ہوئے ارٹیکل 14,15اور 21کے مطابق یوگا اور ہلت پر معیاری کتابیں اسکول ایجوکیشن میں کلاس اول تا 8کے لئے فراہم کریں ‘‘۔
اشوین اپادھیائے کی پی ائی ایل کو عدالت کے ایک سینئر وکیل نے پیش کرتے ہوئے درخواست کو منظور کرنے کی عدالت سے گذارش کی۔
چیف جسٹس ٹھاکر نے ان سے پوچھا کہ آپ آج کے اس آلودگی سے بھری دور میں بھی یوگا کرتے ہیں اور کبھی آپ نے یوگا کا آخری آسن کیاہے۔ جس پر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
بعدازاں عدالت نے کہاکہ یوگا کے متعلق معلومات کی فراہمی میں آپ عدالت کو متاثر نہیں کرسکے۔او رکہاکہ جس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے کبھی یوگا نہیں کیا۔اور غیرموثر انداز میں بنچ کو راضی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
چیف جسٹس نے اپنے جواب میں کہاکہ’’ مسٹر کرشنا آپ یوگا نہیں کرتے کم از کم آپ کو یوگا کی لسٹ یاد کرلینا چاہئے تھا۔
بنچ نے اپنے مشاہدے میںیوم یوگا کو حکومتی سطح پر منائے جانے والا بین الاقوامی پروگرام قراردیاجو ہندوستان کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی کیاجاتا ہے جس کونصاب میں شامل نہیں کیاجاسکتا ۔
اسی بنیاد پر بنچ نے پی ائی ایل کو مسترد کردیا۔