یوپی2017: مایاوتی کی مسلمانوں کی قریب پہنچنے کی کوشش‘ کہاکہ’’ ووٹ تقسیم ہونے نہ دیں‘‘

نئی دہلی: ایک دن قبل ہی سپریم کورٹ نے اپنے احکامات میں مذہب‘ ذات پات کے نام پر ووٹ مانگنے کو غیر قانون قراردیا‘ جس کے باوجود بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے منگل کے روز مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ووٹوں کی تقسیم نہ ہونے دیں‘‘۔

سماج وادی پارٹی کے داخلی خلفشار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بی ایس پی سربراہ نے اقلیتی ووٹ کارڈ کھیلتے ہوئے 97مسلم امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے جو سال 2012کی فہرست میں دودرجن سے زیادہ اضافہ ہے اوردلچسپ بات یہ ہے کہ بہوجن سماج پارٹی جس دلت سماج کی نمائندگی کا دعویٰ کرتی ہیں ان سے بھی دس نام زیادہ ہیں جو مجوزہ انتخابات میں میدان میں اترے ہیں۔


مایاوتی نے مزیدکہاکہ یہ پارٹی کی قطعی فہرست ہے اس میں کوئی ردوبدل نہیں ہوگا‘ ہم مقابلے کے لئے پوری طرح تیار ہیں‘‘ مسلمانوں نے زیادہ چوکنا رہنے کو بھی کہا۔مایاوتی نے لکھنو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ ’’ اترپردیش کے مسلمانوں کو زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ‘ سماج وادی پارٹی دوخیموں میں بٹ گئی ہے ‘ مسلمان زیادہ چوکنا رہیں ‘ وہ کسی بھی صورت میں اپنے ووٹ تقسیم ہونے نہ دیں۔

ذات پات کی سیاست پر بھروسہ نہ کریں‘‘۔ مایاوتی نے ذات پات کی سیاست پر بھروسہ کرنے کے الزامات کومستردکرتے ہوئے کہاکہ’’ہم تمام کی ترقی کے نظریہ پر گامزن ہیں اور اس لئے تمام طبقات کو نمائندگی کا موقع دیا ہے‘‘۔انہوں نے اپنی خاموشی کو توڑتے ہوئے کہاکہ پچھلے انتخابات میں کتنی ذاتوں او رمذاہب کے لوگوں کے ٹکٹس ملے تھے۔

اعلی ذات والے ووٹرس کو راغب کرنے کی غرض سے مایاوتی نے کہاکہ ہمارے دور میں ہم نے اعلی ذات والوں کا بھی خیال رکھا تھا۔

تمام 403سیٹوں پر مقابلے کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مایاوتی 63سیٹ برہمن‘36شتریہ اور گیارہ سیٹو ں پر دیگ اعلی ذات والوں کوٹکٹس دئے ہیں۔