میرٹھ۔ حکومت اترپردیش نے قیدیوں سے بھری جیلوں کے متعلق سپریم کورٹ کی ریاستی انتظامیہ کو پھٹکار کے محض دو ماہ بعد ریاست کی بارہ جیلوں میں ایک درجن گاؤشالہ قائم کرنے کی تیاری میں مصروف ہے۔
گاؤشالوں کی ترتیب کی توثیق کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل ( محابس) چندرا پرکاش نے کہاکہ ’’ ریاست کے تمام میں بارہ میں گاؤشیٹس ترتیب دئے جائیں گے ‘ جس میں مغربی اترپردیش میں دو گاؤ شالہ بھی شامل رہیں گے‘‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک گاؤ شالہ کی ترتیب کے لئے دو کروڑ روپئے کی رقم جاری کی گئی ہے۔ ایک آرٹی ائی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ زیادہ قیدیوں کی وجہہ سے جیلوں کی گنجائش سے ساٹھ فیصد زیاد ہ ہے۔
ذرائع سے اس بات کابھی انکشاف ہوا کہ پہلے مرحلے میں گورکھپور‘ سلطان پور‘ کانپور( رورل)بالرام پور‘ فیروز آباد‘ کننوج‘ اگرہ ‘ بارہ بنکی‘ سیتا پور‘ رائے بریلی ‘میرٹھ اور گوتم بدھ نگر ان بارہ اضلاع میں شامل ہیں جہاں پر یہ ترتیب کا فیصلہ کیاگیا ہے۔
پرکاش کے مطابق ’’ زمرے بندی اس طرح کی گئی ہے کہ ہر جیل میں28گائے رکھی جائیں گی جن کی دیکھ بھال قیدی کریں گے‘‘۔ دوسری طرف سماجی جہدکاروں کو جیلوں کی حالت میں سدھار کا احساس اولین ترجیحات بنا ہوا ہے۔
وہ گاؤ شالہ کی ترتیب سے قبل جیلوں میں سدھار محسوس کررہے ہیں۔ دہلی نژاد جیلوں میں اصلاحات کے لئے کام کرنے والی سماجی جہدکار ورتکا نندا نے کہاکہ ’’ ہم گاؤ شالہ کے خلا ف نہیں ہیں‘ مگر حکومت کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ جیلوں کی حالت میں سدھار کاکام کریں جہاں پر 150فیصد سے زیادہ کی گنجائش پیدا کی جاسکے‘‘۔
معزز عدالت نے مئی 13کے روز یہ مانا کہ ملک کی جیلوں میں ضرورت سے زیادہ قیدیوں کی تعداد ’’ انسانی حقو ق کی خلاف ورزی ‘‘ قراردی جائے گی۔جسٹس مدن بی لاکور اور دیپک گپتا کی بنچ نے کہاکہ ’’ یہاں پر کئی ایسی جیلیں ہیں جن کی گنجائش سو فیصد سے زیادہ ہوگئی ہے اور بعض واقعات میںیہ 150فیصد سے تجاوز کرگئی ہے‘‘۔
تاہم اس کے برعکس ائی ( محابس) نے کہاکہ ’’ جیلوں میں زیادہ قیدیوں سے ہٹ کر گاؤ شالہ کا مسئلہ ہے۔ اس لئے اترپردیش کے مختلف اضلاعوں میں سات جیلوں کی تعمیر بھی مختلف مراحل میں پہنچ گئی ہے‘‘