یونیورسٹیوں کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت

ملک کے تعلیمی اداروں کے حالیہ واقعات پر اظہارتشویش، حامدانصاری کا خطاب

چندی گڑھ 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) نائب صدر محمد حامد انصاری نے آج کہاکہ ہماری یونیورسٹیوں کی آزادی کو کوتاہ نظری سے چیلنج درپیش ہورہا ہے اور ان جامعات کو آزادانہ مقامات کے طور پر برقرار رکھنے اور فراخدلانہ اقدار کی تجدید کے ذرائع کے طور پر اُنھیں پروان چڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ یونیورسٹیوں میں حالیہ عرصہ میں بے اطمینانی، بے چینی، تشدد کے واقعات بھی پیش آئے ہیں جو سماج کے لئے نقصان دہ ہے۔ وہ یہاں پنجاب یونیورسٹی میں 66 ویں کانوکیشن سے خطاب کررہے تھے۔ نائب صدر نے کہاکہ ہمارے ملک کے حالیہ واقعات سے ظاہر ہوا ہے کہ یونیورسٹی کو کس طرح ہونا چاہئے اور وہاں کیا کچھ نہیں ہونا چاہئے، اِس بارے میں کافی اُلجھن پیدا ہوگئی ہے۔ تعصب، تنگ نظری کی ذہنیت سے یونیورسٹیوں کی آزادی کا ماحول بگڑ رہا ہے۔ اظہار ناراضگی اور اظہار احتجاج کے حقوق ہمارے دستور کے تحت بنیادی حقوق ہیں۔ غیر قانونی حرکتوں یا تشدد کے معاملوں کے سوا یونیورسٹی کو کبھی بھی کسی معاملہ میں ہدایت دینے کی ضرورت نہیں پڑنی چاہئے۔ درحقیقت یونیورسٹیوں کو تمام ضروری قانونی کارروائی کرنا چاہئے تاکہ اپنی سالمیت اور آزادی برقرار رہے۔

نائب صدر کی طرف سے سخت الفاظ کا استعمال تعلیمی اداروں میں ناخوشگوار واقعات کی تعلق سے بڑھتی بحث کے پس منظر میں ہے۔ اِن واقعات میں دہلی یونیورسٹی کے نارتھ کیمپس کا حالیہ واقعہ شامل ہے جس میں آر ایس ایس کی سرپرستی والے اے بی وی پی اور بائیں بازو سے متعلق اے آئی ایس اے سے وابستہ اسٹوڈنٹس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ حامد انصاری نے کہاکہ یونیورسٹی کو ایسا ماحول فروغ دینا چاہئے جہاں دانشورانہ آزادی کی قدر ہو۔ نائب صدر نے کہاکہ یونیورسٹی کی ذمہ داری ہے کہ کسی خوف و خطر کے بغیر اظہار خیال کرے چاہے اِس پر احتجاج کیوں نہ ہونے لگے۔ اُنھوں نے کہاکہ تعلیمی آزادی کسی بھی یونیورسٹی کے مشن کی بنیاد ہوتی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اِس کے لئے رواداری اور تنقید پر مثبت ردعمل کا رجحان پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ نائب صدر نے کہاکہ یونیورسٹی کو محض پولی ٹیکنک نہیں بلکہ اُس سے کہیں بڑھ کر زاویوں کی حامل جامعہ ہونا چاہئے۔ یونیورسٹی کا پہلا مقصد کسی بھی تعلیمی شعبہ کے بہتر فہم کو استوار کرنا ہونا چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ یونیورسٹی کی دوہری ذمہ داری ہوتی ہے کہ اہمیت کے حامل اُمور پر مناسب رہنمائی فراہم کرے اور وہی معاملوں میں تحقیق کا موقع بھی فراہم کرے۔