یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے پر امریکہ کی تضحیک

فلسطینیوں سے امن مذاکرات کے احیاء کی صدر امریکہ ڈوناڈلڈ ٹرمپ کی اپیل اور دھمکی
واشنگٹن ۔ 26 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کبھی شروع بھی ہوں سکیں گا یا نہیں۔ڈاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر فلسطینیوں نے امریکہ کی تضحیک کی ہے۔صدر امریکہ نے فلسطینی قائدین پر امریکہ کی تضحیک کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ خاص طور پر اس وقت جب انھوں نے امریکی نائب صدر مائیک پینس سے ملنے سے انکار کر دیا۔امریکی صدر نے فلسطینی قائدین پر امریکہ کی تضحیک کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ خاص طور پر اس وقت جب انھوں نے امریکی نائب صدر مائیک پینس سے ملنے سے انکار کر دیا ۔انھوں نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کو دی جانے والی 125 ملین ڈالر کی امداد کو روکنے کے حالیہ فیصلے پر برقرار ہیں۔’ہم ان کو سینکڑوں ملین ڈالر کی سالانہ امداد دیتے ہیں۔۔۔ ہم ان کے لیے کیوں کچھ کریں جب وہ ہمارے لیے کچھ نہیں کرتے؟‘صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل امن چاہتا ہے اور ان (فلسطینی) کو بھی امن کے لیے کوشش کرنی ہو گی ورنہ اب سے ہمارا اس مسئلے سے کوئی تعلق نہیں۔‘واضح رہے کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے پر فلسطینی قائدین نے کہا کہ تھا کہ وہ اب امریکہ غیر جانبدار ثالث نہیں رہا۔فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کی مشرق وسطیٰ میں امن کوششوں کو ‘اس صدی کا طمانچہ’ قرار دیا تھا۔فلسطینی رہنماؤں سے ایک ملاقات میں انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ امریکہ کے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد ان کی جانب سے کسی امن منصوبے کو قبول نہیں کریں گے۔انھوں نے اسرائیل پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ اوسلو سمجھوتے کو بھی ختم کر رہا ہے جس کے تحت 1995 سے امن عمل شروع ہوا تھا۔صدر ٹرمپ نے دھمکی دی کہ جب تک فلسطین امن مذاکرات کا احیاء نہ کریں امن کا قیام ناممکن ہے۔