نئی دہلی ، 27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آج انھیں اور پارٹی قائدین کو آگسٹا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر معاملت میں رشوت خوری سے جوڑنے والے الزامات ’’بے بنیاد‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیئے اور اسے کردارکشی کی کوشش بتایا۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ اس مسئلے پر ’’حاشیہ پر کئے جانے‘‘ سے ’’خائف‘‘ نہیں، صدر کانگریس نے حکومت سے استفسار کیا کہ گزشتہ دو سال سے برسراقتدار رہتے ہوئے وہ کیا کرتی رہی ہے اور مطالبہ کیا کہ جاریہ انکوائری غیرجانبداری سے مکمل کرائی جائے۔ اس پس منظر میں جبکہ بی جے پی نے انھیں اس معاملت پر نشانہ بنانے کیلئے کوشاں ہے، سونیا گاندھی نے پارلیمنٹ کامپلکس میں میڈیا والوں کو بتایا: ’’میں خائف نہیں کہ کوئی مجھے حاشیہ پر کرنا چاہ رہا ہے کیونکہ اس کی کوئی اساس نہیں ہے۔ وہ تمام الزامات جو ہم پر تھوپے جارہے ہیں سب جھوٹ ہے۔‘‘انھوں نے مزید کہا کہ ثبوت کیا ہے۔ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ یہ سب الزامات کردارکشی کی حکمت عملی کا حصہ ہیں، جس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ یہ لوگ ایسا کرتے آئے ہیں۔ مودی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے سونیا گاندھی نے جاننا چاہا کہ گزشتہ دو سال سے وہ کیا کررہے ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حکومت گزشتہ دو سال سے ہے۔ وہ کیا کرتے رہے ہیں؟ انکوائری ہورہی ہے، وہ اسے مکمل کیوں نہیں کرتے؟ اسے جلد از جلد مکمل کریں، اور غیرجانبداری سے کام کریں۔ سونیا گاندھی کے پولیٹیکل سکریٹری اور سینئر کانگریس لیڈر احمد پٹیل نے بھی اپنے اور پارٹی کے خلاف الزامات کو ’’بالکلیہ بے بنیاد‘‘ قرار دیتے ہوئے بکواس کہہ دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ حکومت جب اس طرح کی تمام باتیں بیرون اور اندرون پارلیمان کہہ رہی ہے تو کیوں وہ تحقیقات نہیں کرتے؟ جب میڈیا والوں نے ان الزامات پر احمد پٹیل سے اُن کا ردعمل جاننا چاہا تو انھوں نے کہا: ’’اگر میرے خلاف کچھ بھی ثبوت موجود ہے تو انھیں چاہئے کہ ڈھونڈ نکالیں اور مجھے پھانسی پر لٹکا دیں۔‘‘سونیا گاندھی اور احمد پٹیل کے تبصرے اس پس منظر میں ہیں کہ بی جے پی، صدر کانگریس اور دیگر پارٹی قائدین کو یو پی اے دورِ حکومت کے دوران کی گئی آگسٹا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر معاملت میں رشوت خوری کے مسئلے پر نشانہ بنانے کوشاں ہے تاکہ اصل اپوزیشن پارٹی کو یکا و تنہا کیا جائے، جس نے اترکھنڈ معاملہ پر راجیہ سبھا کی کارروائی مفلوج کررکھی ہے۔