بھونیشوار۔اس روز جب ان کی پارٹی نے مالیگاؤں بم دھماکوں کی ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو کانگریس کے سینئر لیڈر ڈگ وجئے سنگھ کے خلاف پارٹی امیدوار کے طور پر اعلان کیاتو بی جے پی کی صدر امیت شاہ نے اس متنازعہ فیصلے کو کانگریس کے لئے ’’ ہندوتوا دہشت گردی‘‘ کا نام دینے پر سزا کے طور پر پیش کیا۔
انہوں نے اڈیشہ میں ایک میٹنگ کے دوران کہاکہ’’ سادھو پرگیہ کی امیدواری ہندوتوا دہشت کے نام کو فروغ دینے کی سازش کرنے والے ماسٹر مائنڈ کے لئے یقینی سزا ہوگی۔ شاہ نے کہاکہ جو لوگ مذکورہ مبینہ سازش میں ملوث ہیں اور زعفرانی دہشت گردی قائم کرتے ہوئے ہندو سماج کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنے کاکام کیاہے اور ایسے ذہن کے کانگریس دہشت گردی کو شکست دینے میں ناکام رہے ہیں۔
شاہ نے یہ بھروسہ دلاتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم مودی کی دہشت گردی کے چیالنج کو قبول کرنے کے اہل ہیں ‘ کہاکہ ’’ کیا راہول بابا ہندوستان کی حفاظت کرسکتے ییں؟ وہ اور ان کی پارٹی نے بین الاقوامی سطح پر ہندو دہشت گردی کے موضوع کو چھیڑ کر ہندوسماج کو بدنام کرنے کاکام کیا ہے‘‘۔
سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا انتخاب اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ بی جے پی ڈگ وجئے سنگھ کو ہندو دہشت گردی کے عنوان پر سب سے آگے رہنے والے خلاف مہم کے طور پر پیش کرنے کی تیاری میں ہے۔
مدھیہ پردیش کے سابق چیف منسٹرنے باٹلہ ہاوز انکاونٹرمیں مسلم نوجوانو ں کی موت پر اس وقت کی یوپی اے حکومت کے خلاف اپنے موقف کا اظہار کیاتھا۔
اس کے علاوہ26/11حملے کے دوران مہارشٹرا مخالف دہشت گرد عملے کے چیف ہیمنت کرکرے کی موت پر بھی شبہ ظاہر کیاتھا۔شاہ کے اس بیان سے یہ تو ثابت ہوگیا کہ بی جے پی مدھیہ پردیش کے بھوپال سے کانگریس امیدوار ڈگ وجئے سنگھ کے خلاف سادھو پرگیہ سنگھ کو اپنا امیدوار بناکر پھر ایک مرتبہ ہندوتوا سونچ کو فروغ دیتے ہوئے ووٹ بینک کی سیاست پر متحرک ہوگئی ہے